aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "shaakh-e-jism-o-jaa.n"
مظہر مرزا جان جاناں
1699 - 1781
شاعر
شہ تاج پبلی کیشنز، حیدرآباد
ناشر
مکتبئہ جاءالحق، کراچی
الشیخ الصدوق علیہ الرحمۃ
مصنف
مظہر جانجاناں
مکتبۂ احسن شاخ، کلکتہ
ادارۂ عالمگیر تحریک قرآن مجید شاخ، بمبئی
شہزادہ جان عالم
مدیر
مطبع جان جہاں، دہلی
شیخ جان محمد الہ بخش تاجران کتب علوم مشرقیہ، لاہور
اے۔ ام۔ جان
طبع در جان جہاں
ایم۔ آئی۔ ساجد
born.1946
کتب خانہ شاہ نامہ اسلام،لاہور
سعید اے شیخ
سورج جھلس گیا ہے ہر اک شاخ جسم و جاںدن ڈھل گیا تو گھر میں شب تار آئی ہے
قوت جسم و جاں یاد آئیدل کی تاب و تواں یاد آئی
محبت ہو تو برق جسم و جاں ہووہ آتش کیا کہ سینے میں نہاں ہو
پیکر جسم و جاں سے پہلے بھیخاک تھی خاکداں سے پہلے بھی
اگر کچھ اعتبار جسم و جاں ہوابھی کچھ اور میرا امتحاں ہو
جاں نثاراختر کو ایک شاعر کے طور پر ان کی نمایاں خدمات کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ جنہوں نے رومانوی اور انقلابی دونوں موضوعات میں مہارت حاصل کی۔ہم یہاں ان کی کچھ نظموں کا انتخاب پیش کر رہے ہیں۔پڑھیے اور لطف اٹھایئے۔
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
عظیم شاعر۔ عالمی ادب میں اردو کی آواز۔ خواص و عوام دونوں میں مقبول۔
جسم وجاں
عبدالمعز شمس
طب
عجائبات جسم انسانی
انٹنی راویلی
جسم و جاں سے دور
خلیل مامون
مجموعہ
جسم و جاں
سید اسلم
طب یونانی
بیاض جاں
آغا سروش
نعت
شاخ نہال غم
عشرت ظفر
مقالات/مضامین
شاخ زریں
جیمس جارج فریزر
تہذیبی وثقافتی تاریخ
خیمہ جاں
محسن نقوی
شاخ تنہا
خورشید رضوی
کلیات جاں نثار اختر
جاں نثار اختر
کلیات
انوار انجم
مشعل جاں
مجروح سلطانپوری
نخل جان
اسلم کولسری
قفس جسم و جاں میں قید رہےاپنے ہی آشیاں میں قید رہے
میں نے کہا کہ تجزیۂ جسم و جاں کرواس نے کہا یہ بات سپرد بتاں کرو
بجھ گئے سارے چراغ جسم و جاں تب دل جلاخلق کی خاطر ہمارا مرشد کامل جلا
در حقیقت اتصال جسم و جاں ہے زندگییہ حقیقت ہے کہ ارباب ہمم کے واسطے
ہاتھ آ سکا ہے سلسلۂ جسم و جاں کہاںاپنی طلب میں گھوم چکا ہوں کہاں کہاں
ہم کہ مقروض جسم و جاں بھی ہیںاور ترے زیر آسماں بھی ہیں
عشق میں ربط جسم و جاں نہ رہااپنا اپنے پہ مہرباں نہ رہا
درمیان جسم و جاں ہے اک عجب صورت کی آڑمجھ کو دل کی دل کو ہے میری انانیت کی آڑ
تباہ کر کے ہر اک نقش جسم و جاں ہم نےبنا دیا ہے محبت کو جاوداں ہم نے
مرا رفیق پس جسم و جان زندہ رہایقین مردہ ہوا پر گمان زندہ رہا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books