aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "talaash-e-dasht-e-rahbar"
ایچ۔ اے۔ رہبر
مصنف
ادارہ تلاش حق، نئی دہلی
ناشر
اے۔ رحمان
ایس۔ اے۔ رحمن
ادارہ تالیف و ترجمہ جامعہ پنجاب، لاہور
آئی، اے، رحمان
ایف۔ اے۔ رحمٰن
مدیر
بکڈپو تالیف واشاعت قادیان
ایس اے رحمٰن
ایم اے رحمن اجمی
بک ڈپو تالیف و اشاعت قادیان
مکتبۂ رحمٰن
مکتبۂ رحمت، دیوبند
نظارت تالیف و تصنیف جماعت احمدیہ
ادارہ تالیف واشاعت، پاکستان
کہیں ظلمتوں میں گھر کر ہے تلاش دشت رہبرکہیں جگمگا اٹھی ہیں مرے نقش پا سے راہیں
اے دشت آرزو مجھے منزل کی آس دےمیری تھکن کو گرد سفر کا لباس دے
دریا و کوہ و دشت و ہوا ارض اور سمادیکھا تو ہر مکاں میں وہی ہے رہا سما
اے دشت شب گزار تری آس کا ہرنکھائی میں یاس کی جو گرا رو پڑی پون
کبھی نہ خود کو بد اندیش دشت و در رکھااتر کے چاہ میں پاتال کا سفر رکھا
یاد شاعری کا بنیادی موضوع رہا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناسٹلجیائی کیفیت تخلیقی اذہان کو زیادہ بھاتی ہے ۔ یہ یاد محبوب کی بھی ہے اس کے وعدوں کی بھی اور اس کے ساتھ گزارے ہوئے لمحموں کی بھی۔ اس میں ایک کسک بھی ہے اور وہ لطف بھی جو حال کی تلخی کو قابل برداشت بنا دیتا ہے ۔ یاد کے موضوع کو شاعروں نے کن کن صورتوں میں برتا ہے اور یاد کی کن کن نامعلوم کیفیتوں کو زبان دی ہے اس کا اندازہ ان شعروں سے ہوتا ہے ۔
اہم پاکستانی شاعر جو مشاعروں میں بھی مقبول ہیں
سفر میں رہبر کا کردار ہمیشہ مشکوک رہا ہے ۔ قافلے کے لٹنے کے پیچھے رہبر کی دغابازیاں تصور کی گئی ہیں ۔ شاعروں نے اس مضمون کو ایک وسیع تر استعاراتی سطح پر برتا ہے اور نئے نئے پہلو تلاش کئے ہیں ۔ یہ شاعری نئی حیرتوں کے ساتھ نئے حوصلے پیدا کرتی ہے ۔ ایک انتخاب حاضر ہے ۔
तलाश-ए-दश्त-ए-रहबरتلاش دشت رہبر
search for companion in desert
طواف دشت جنوں
حقانی القاسمی
تلاش محبت
اے۔ حمید
دشت شب زندہ
محمود احمد سحر
نسیم دشت آرزو
علی جواد زیدی
تلاش حق
مہاتما گاندھی
خودنوشت
دشت سوس
جمیلہ ہاشمی
ناول
تلاش بہاراں
اصلاحی و اخلاقی
تلاش و تحقیق
محمد اکمل
دشت دل
شام مسافر دشت
عصمت مظفری
دشت وفا
احمد ندیم قاسمی
مجموعہ
تلاش نور
درشن سنگھ
دشت و روز وشب
میر ہاشم
دشت قیس میں لیلیٰ
کشور ناہید
شاعری
تلاش غالب
نثار احمد فاروقی
ہوں تشنہ کام دشت شہادت زبس کہ میںگرتا ہوں آب خنجر و شمشیر دیکھ کر
غبار دشت یکسانی سے نکلایہ رستہ میری بے دھیانی سے نکلا
اک پیڑ سر دشت تمنا نظر آیاتا حد گماں ابر کا سایہ نظر آیا
اسیر دشت طلسمات آب سے نکلےبہت دنوں میں سفینے سراب سے نکلے
نواح دشت جنوں میں اداس سارے لگےدرخت جتنے ملے سب خزاں کے مارے لگے
ہم سے بڑھی مسافت دشت وفا کہ ہمخود ہی بھٹک گئے جو کبھی راستہ ملا
لائے گئے پہلے تو سر دشت اجازتمارے گئے پھر وادئ انکار میں ہم لوگ
ظلمت دشت عدم میں بھی اگر جاؤں گالے کے ہمراہ مہ داغ جگر جاؤں گا
جھومتی ہے فضائے دشت و جبلعالم وجد میں ہے روح مری
سب کچھ سپرد دشت بلا کر دیا گیااے ساکنان شہر یہ کیا کر دیا گیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books