aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "tilism-e-sim-sim"
سررشتۂ نظامت، حیدرآباد
ناشر
خادم التعلیم اسٹیم پریس، لاہور
التعلیم اسٹیم پریس، لاہور
مفید عام اسٹیم پریس، آگرہ
گلزار ہند اسٹیم پریس، لاہور
مطبوعہ رفاہ عام اسٹیم پریس، لاہور
ہر ایک چہرہ خود اپنی آنکھوں میں آئینہ ہو گیا ہو جیسےطلسم سم سم سے جس خزانے کا در کھلا تھا
یہ تاج کے سائے میں زر و سیم کے خرمنکیوں آتش کشکول گدا سے نہیں ڈرتے
آج افلاس نے کھائی ہے زرسیم سے ماتاس میں لیکن ترے چلوؤں کا کوئی دوش نہیں
جس کی تنویر نے ذروں کو عطا کی تابشجس کی تقریر نے توڑا ہے طلسم زر و سیم
زر و سیم شہرت و مرتبہ مجھے اس جہاں میں ملا نہ کیامگر ایک شے تھی سکون دل جو میں زندگی میں نہ پا سکا
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
شاعری میں وطن پرستی کے جذبات کا اظہار بڑے مختلف دھنگ سے ہوا ہے ۔ ہم اپنی عام زندگی میں وطن اور اس کی محبت کے حوالے سے جو جذبات رکھتے ہیں وہ بھی اور کچھ ایسے گوشے بھی جن پر ہماری نظر نہیں ٹھہرتی اس شاعری کا موضوع ہیں ۔ وطن پرستی مستحسن جذبہ ہے لیکن حد سے بڑھی ہوئی وطن پرستی کس قسم کے نتائج پیدا کرتی ہے اور عالمی انسانی برادری کے سیاق میں اس کے کیا منفی اثرات ہوتے ہیں اس کی جھلک بھی آپ کو اس شعری انتخاب میں ملے گی ۔ یہ اشعار پڑھئے اور اس جذبے کی رنگارنگ دنیا کی سیر کیجئے ۔
ہم حسن کو دیکھ سکتے ہیں ،محسوس کرسکتے ہیں اس سے لطف اٹھا سکتے ہیں لیکن اس کا بیان آسان نہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب حسن دیکھ کر پیدا ہونے والے آپ کے احساسات کی تصویر گری ہے ۔ آپ دیکھیں گے کہ شاعروں نے کتنے اچھوتے اور نئے نئے ڈھنگ سے حسن اور اس کی مختلف صورتوں کو بیان کیا ۔ ہمارا یہ انتخاب آپ کو حسن کو ایک بڑے اور کشادہ کینوس پر دیکھنے کا اہل بھی بنائے گا ۔ آپ اسے پڑھئے اور حسن پرستوں میں عام کیجئے ۔
دریچۂ سیم سمن
فضا ابن فیضی
مجموعہ
مقالات سرسید
محمد عبد اللہ خان خویشگی
شیخ ضیاء الحق
حیات سر سید احمد
محمد فاروق
حالات سرسید
سوانح حیات
حیدرآباد ایجوکیشنل کانفرنس
نا معلوم ایڈیٹر
شذرات سرسید
اصغر عباس
فقرات سرسید
محمد حسین خان
خطبات سیر سید
محمد اسماعیل پانی پتی
شناسان سر سید
ساجد نعیم
یادگار سرسید
گوہر نوشاہی
نقش سر سید
ضیاءالدین لاہوری
جہات سرسید
شمس بدایونی
مطالعہ سرسید احمد خاں
مولوی عبدالحق
افکار سرسید
سید نذیر الحسن قادری
فرقہ وارانہ ہم آہنگی
سم سم سیم سے کھل جاتے ہیں عقدوں کے پہاڑجگمگا اٹھتے ہیں پھولوں کے دیے صحرا میں
یہ تمہارے ریشمی تار ہیںیہ تمہاری سوزن سیم ہے
اپنی جیبیں ٹٹولیںتو سکے ہمارے زر و سیم کے
گھنے جنگل سے چوروں کو مری بستی میں لے آئیکوئی سم سم
اے سیم تن تجھے گل پیرہن کہا جائےکہ آفتاب کی پہلی کرن کہا جائے
سراپا زر و سیم کی یخ سلاخیں اور آنکھیںبلور اور ہیرے
کنواری امنگوں کی منہ بند کلیاںزر و سیم کے ڈھیر میں تل رہی ہیں
فضائے سیم آرائے فلک میںافق کی روشن و زریں جھلک میں
سفید پھول ملے شاخ سیم بر کے مجھےخزاں کو کچھ نہ ملا بے لباس کر کے مجھے
مس و سیم کے کاسوں کی چمکاور گلو الجھے ہوئے تاروں سے بھر جاتا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books