aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "zarf-shanaas"
پھر تجھے ڈھونڈھ لے گی خود ظرف شناس برق طورشوق کلیم شرط ہے عشق کے سوز و ساز میں
جو نگاہ ظرف شناس ہو تو یہ فرض پیر مغاں کا ہےنہ کسی کا جام چھلک پڑے نہ کسی کو ظرف سے کم ملے
ظرف شبنم سے جل گئے آنسوآتش گل میں ڈھل گئے آنسو
مداوائے جنوں سیر گلستاں سے نہیں ہوتارفوئے چاک دل تار گریباں سے نہیں ہوتا
ان کو پھر دیکھنے کی آس نہیںچاک اب دامن حواس نہیں
میں غزل کا حرف امکاں مثنوی کا خواب ہوںاپنی سب روداد لکھنے کے لئے بیتاب ہوں
پہنا بھی کچھ زمانے نے ایسا لباس ہےماحول پہ زمانے کے غیرت اداس ہے
حیرت میں تھی نظر سر بازار آئنہاک آئنہ تھا خود ہی خریدار آئنہ
مآل دل کے لیے آج یوں خودی ترسےکہ زندگی کے لیے جیسے زندگی ترسے
کسی کے ایک اشارے میں کس کو کیا نہ ملابشر کو زیست ملی موت کو بہانہ ملا
زلزلے میں بندگی خوف خدا اپنی جگہہر کوئی کم ظرف تھا چھوٹا بڑا اپنی جگہ
نوید امن ہے بیداد دوست جاں کے لیےرہی نہ طرز ستم کوئی آسماں کے لیے
خام ہے میری محبت ورنہ یہ عالم نہ ہووہ خلش بھی کیا خلش ہے دل میں جو پیہم نہ ہو
ستم طراز تلک زخم آشنا بھی تو ہوافق افق شفق درد کی حنا بھی تو ہو
ہمارا ظرف ہی کم پڑ گیا وگرنہ شبابؔمئے کرم تو ان آنکھوں نے کچھ انڈیلی تھی
مانا کہ میرے ظرف سے بڑھ کر مجھے نہ دوشبنم ہی مانگتا ہوں سمندر مجھے نہ دو
بدن کے چاک پر ظرف نمو تیار کرتا ہوںمیں کوزہ گر ہوں اور مٹی کا کاروبار کرتا ہوں
شکست ظرف سے کھوئیں نہ ہم بھرم اپناشراب پی کے نہ بہکے کبھی قدم اپنا
آندھی چلی تو نقش کف پا نہیں ملادل جس سے مل گیا وہ دوبارا نہیں ملا
عداوت پکڑتے چلے جا رہے ہیںوہ مجھ سے جھگڑتے چلے جا رہے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books