ایسی دنیا میں کب تک گزارا کریں تم ہی کہہ دو کہ کیسے گوارا کریں
رات مجھ سے مری بے بسی نے کہا بے بسی کے لئے ایک تازہ غزل
بے بسی سے نجات مل جائے
پھر سوال و جواب کر لینا
کیا شکل ہے وصل میں کسی کی
تصویر ہیں اپنی بے بسی کی
حدیث دل بہ زبان نظر بھی کہہ نہ سکا
حضور حسن بڑھی اور بے بسی میری
کیا ذرا سا وقت بدلا سب نے آنکھیں پھیر لیں
بے بسی پر مسکراتے ہیں مرے احباب دیکھ
-
موضوعات : آنکھاور 2 مزید
اٹھانے والے ہمیں بزم سے ذرا یہ دیکھ
کہ ٹوٹتا ہے غریبوں کا آسرا کیسے
قفس میں رہ کے نہ روتے اگر یہ جانتے ہم
چمن میں رہ کے بھی رونا ہے بال و پر کے لئے
-
موضوعات : قیداور 1 مزید
میں تمہیں پا نہ سکوں تم مجھے اپنا نہ سکو
پھر یہی کھیل مری جان دوبارہ ہو جائے
نہ چارہ گر کے لئے مجھ میں کوئی وصف حیات
نہ وجہ ماتم مرگ آہ نوحہ گر کے لئے
-
موضوعات : چارہ گراور 2 مزید