Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آخری ملاقات کا گیت

اینا آخماتووا

آخری ملاقات کا گیت

اینا آخماتووا

MORE BYاینا آخماتووا

    میرا سینہ سرد اور بے جان ہوتا گیا

    مگر میرے قدم سبک رہے

    میں نے اپنے بائیں ہاتھ کا دستانہ

    غلطی سے دائیں ہاتھ پر چڑھا لیا

    ایسا لگ رہا تھا وہاں بہت ساری سیڑھیاں تھیں

    میں جانتی تھی وہ صرف تین تھیں

    میپل کے درختوں کے درمیان

    خزاں کی سرگوشی اصرار کرتی رہی میرے ساتھ مر جاؤ

    تغیر نے مجھے تھکا ڈالا ہے

    تقدیر نے دھوکے سے میرا سب کچھ ہتھیا لیا ہے

    میں نے جواب دیا میری پیاری میری پیاری

    میں بھی تمہارے ساتھ مروں گی

    میں بھی اذیت میں ہوں

    یہ آخری ملاقات کا گیت تھا

    میں نے مکان کے تاریک در و دیوار پر نظر ڈالی

    صرف خوابگاہ کی موم بتیاں جل رہی تھیں

    جن کے شعلے زرد اور بے نیاز تھے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے