اے دوست میرے
اے دوست میرے
یہ رات طوفاں کی
تم اکیلے
محبتوں کے سفر پہ نکلے
کہ آسماں بھی تو غمزدہ ہے
تڑپ رہا ہے
اور آج کی رات
میری آنکھوں سے
نیند پرواز کر گئی ہے
میں جا کے دروازہ کھولتا ہوں
تو بس اندھیرے میں گھورتا ہوں
اے دوست میرے
کہ سامنے اپنے میں کسی کو بھی
دیکھ پاتا نہیں ہوں آخر
مجھے ہے حیرت
بھلا تری رہ گزر کہاں ہے
اے دوست میرے
وہ کتنا تاریک ہے سمندر
کہ جس کے موہوم ساحلوں سے
وہ کتنا مخدوش ہوگا جنگل
وہ کتنا پر پیچ ہے اندھیرا
کہ جن سے بچتے بچاتے آخر
مری طرف تو ہے آنے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.