چھوٹا ہوا گھر
جانتی ہوں کہ دور ایک گھر سے
زندگی کی خوشی جا چکی ہے
رو رہا ہے وہاں کوئی بچہ
جس کی ماں چھوڑ کر جا چکی ہے
ہر گھڑی ذہن میں دوڑتا ہے
نقش بستر کہ ہے خالی و سرد
نقش اس ہاتھ کا جس نے ڈھالا
ایک پیکر وہاں باغم و درد
دیکھتی ہوں کنار بخاری
سایہ اس کا ہے کمزور و لرزاں
سایہ ان بازوؤں کا کہ جن کو
زندگی چھوڑ دینا تھا آساں
دور سوتا ہے غمگین بچہ
خستہ و پیر دایہ کے بر میں
دودھ قالیں کے پھولوں میں ہے جذب
سرنگوں ایک پیالی پڑی ہے
رہ گئی ہے کھلی ایک کھڑکی
رنگ پھولوں کا اڑنے لگا ہے
پردہ افتادہ شانے پہ در کے
آب گلدان سوکھا پڑا ہے
آنکھیں بلی کی ہیں سردوبے نور
نرم بوجھل قدم رکھ رہی ہے
شمع کا شعلۂ آخریں ہے
گویا اب ہچکیاں لے رہی ہے
جانتی ہوں کہ دور ایک گھر سے
زندگی کی خوشی جا چکی ہے
رو رہا ہے وہاں کوئی بچہ
جس کی ماں چھوڑ کر جا چکی ہے
آہ میں خستہ جان و پریشاں
اپنی دھن میں چلی جا رہی ہوں
یار من شعر و دلدار من شعر
جا رہی ہوں کہ بس اس کو پا لوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.