مجھے ہے بس انتظار اس کا
مجھے ہے بس انتظار اس کا
کہ میں محبت کو نذر کر دوں
وجود اپنا
اسی سبب سے
بہت ہی تاخیر ہو گئی ہے
خطا ہے میری ہی
میں یہ تسلیم کر رہا ہوں
یہ لوگ دنیا کے ضابطوں میں
مجھے جکڑنا تو چاہتے ہیں
میں بھاگتا ہی رہا ہوں ان سے
مگر مجھے انتظار یہ ہے
کہ میں محبت کو نذر کر دوں
وجود اپنا
ہیں لوگ الزام مجھ کو دیتے
کہ مجھ کو پروا نہیں ذرا بھی
مجھے بھی اس میں نہیں کوئی شک
کہ لوگ سچ ہی تو کہہ رہے ہیں
ہے وقت بازار کا نہیں اب
جو بیچتے اور خریدتے تھے
گھروں کو اپنے چلے گئے ہیں
مجھے بلانے جو آئے تھے وہ
خفا خفا سے گئے ہیں واپس
مجھے ہے بس انتظار اس کا
کہ میں محبت کو نذر کر دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.