سفاک رات آتی ہے چپکے چپکے
سفاک رات آتی ہے چپکے چپکے
بے سکت جسم کی کمزور بندشوں کو توڑتی ہوئی
دل میں داخل ہو جاتی ہے
چھینتی رہتی ہے زندگی کی قدر و قیمت کو
تاریکی کی یورش سے دل ہار مان لیتا ہے
ہار کی یہ شرم اور خستگی و درماندگی کی یہ توہین
جب بہت بڑھ جاتی ہیں تو اچانک افق پر نظر آتا ہے
دن کا جھنڈا سنہری کرنوں سے منقش
آکاش کے کسی دور دراز مرکز سے جیسے
ایک دھن اٹھتی ہے جھوٹ جھوٹ کہتی ہوئی
طلوع صبح کی پر نشاط روشنی میں
غم کو جیتنے والی مورت دیکھتا ہوں اپنے
خستہ جسم کے قلعے کے مینار پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.