ثنا_و_تسبیح ترک کر دے
ثنا و تسبیح ترک کر دے
یہ کس کی تقدیس ہو رہی ہے
تو جس کو معبد سمجھ رہا ہے
کسی بھی محبس سے کم نہیں ہے
تو اپنی آنکھیں تو کھول ناداں
کہ تیرا معبود سامنے ہے
جہاں پہ دہقاں کا ہل ہے چلتا
وہیں پہ موجود وہ ملے گا
جہاں پہ پتھر کے کوٹنے میں
غریب مزدور کا پسینہ
مدام گھلتا ہی جا رہا ہے
وہاں بھی جلوہ اسی کا ہوگا
وہ سخت گرمی کی دھوپ ہو
یا پھوار ساون کی پڑ رہی ہو
لباس تم اس کا دیکھتے ہو
قدم سے سر تک ہے گرد اوڑھے
اتارو تقدیس کا لبادہ
شعار اپناؤ راستی کا
تم اس کے جیسا تو بن کے دیکھو
زمیں پر آؤ
نجات آخر کہاں ملے گی
ہمارے آقا نے
خود ہی کاندھوں پہ رکھ لیا ہے
جوا جو تخلیق کا یہ ہنس کر
تو بندھ گیا ہے ہمارے دامن سے
تا قیامت
مراقبے سے اب آؤ باہر
اٹھا کے رکھو یہ عود و عنبر
ہوا ہی کیا جو تمہاری پوشاک
جابجا سے مسک گئی ہے
کہ داغ دھبوں سے بھر گئی ہے
ملو تم اس سے
جو جانفشانی وہ کر رہا ہے
پسینہ اپنا بہا رہا ہے
ہے ساتھ دینا ہمیں اسی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.