ترے عطا نے مجھے تو دوام بخش دیا
ترے عطا نے مجھے تو دوام بخش دیا
ترا ہے کتنا کرم
کہ بارہا مرے کمزور ظرف ہستی کو
تو خالی کرتا ہے
اور پھر حیات تازہ سے
بھرتا بھی تو ہی رہتا ہے
جو کوہ و دشت میں
تو نے بکھیر رکھی ہے
ہر ایک سمت یہ ننھی بانسری کی صدا
تری ہی سانس کے نغموں کی ہے مہک اس میں
کہ تیرے ہاتھ کے اک لمس جاوداں کے طفیل
ملا ہے دل کو مرے وہ سرور بے پایاں
مرے لبوں پہ مچلتے ہیں جاں فزا نغمے
ہیں چھوٹے ہاتھ مرے کس طرح سمیٹیں گے
تری عطاؤں کو جو بے حساب ہیں یارب
زمانے آتے ہیں جاتے ہیں
میرے دامن میں
ہمیشہ ہوتا ہی رہتا ترے کرم کا نزول
یہ ظرف بھرتا ہی رہتا ہے یوں ہی صبح و شام
کہ تشنگی مری ہر لمحہ بڑھتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.