یاد_گزشتہ
شہر ایک رود پر خروش کے کنارے ہے
اپنے باغ و راغ و نور بار شب سے پر خروش
اور اس میں میرا دل
ہے اسیر دام ایک مرد پر غرور کا
رود کا کنار جس نے اس کے اور میرے لیے
اپنے بازوؤں کو کھول کر رکھا تھا سالہا
جس کے ساحلوں پہ جس کے کنج کنج کے تلے
اس نے میرے بوسہ ہائے لب چرائے بارہا
ماہتاب ہے گواہ
میں نے اس کے سنگ دل کو اپنے سحر عشق سے
کیسے نرم کر دیا
ماہتاب جانتا ہے اس نگہ کی بے رخی میں
اشک شوق کس طرح
جھلملا اٹھا
بے کراں سمندروں میں
ہم نے اک سفینے پر سفر کیا
نیم شب کی خامشی کو توڑ کر
اور ہماری بزم پر
کی نجوم نے نظر
طفل کی طرح مرے کنار میں جو سو گیا
میں نے اپنے لب رکھے تھے اس کی بند آنکھ پر
غرق ہو گیا جو پیرہن مرا
اس نے جھک کے دست آب سے اسے چھڑا لیا
آہ آج میں وہی ہوں اور یہ خلوت و سکوت
شہر پر خروش تجھ کو یاد کر رہی ہوں میں
جس سے بستہ دل مرا ہے تو اسے عزیز رکھ
اس کی یاد سے دل اپنا شاد کر رہی ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.