Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یاد_گزشتہ

فروغ فرخ زاد

یاد_گزشتہ

فروغ فرخ زاد

MORE BYفروغ فرخ زاد

    شہر ایک رود پر خروش کے کنارے ہے

    اپنے باغ و راغ و نور بار شب سے پر خروش

    اور اس میں میرا دل

    ہے اسیر دام ایک مرد پر غرور کا

    رود کا کنار جس نے اس کے اور میرے لیے

    اپنے بازوؤں کو کھول کر رکھا تھا سالہا

    جس کے ساحلوں پہ جس کے کنج کنج کے تلے

    اس نے میرے بوسہ ہائے لب چرائے بارہا

    ماہتاب ہے گواہ

    میں نے اس کے سنگ دل کو اپنے سحر عشق سے

    کیسے نرم کر دیا

    ماہتاب جانتا ہے اس نگہ کی بے رخی میں

    اشک شوق کس طرح

    جھلملا اٹھا

    بے کراں سمندروں میں

    ہم نے اک سفینے پر سفر کیا

    نیم شب کی خامشی کو توڑ کر

    اور ہماری بزم پر

    کی نجوم نے نظر

    طفل کی طرح مرے کنار میں جو سو گیا

    میں نے اپنے لب رکھے تھے اس کی بند آنکھ پر

    غرق ہو گیا جو پیرہن مرا

    اس نے جھک کے دست آب سے اسے چھڑا لیا

    آہ آج میں وہی ہوں اور یہ خلوت و سکوت

    شہر پر خروش تجھ کو یاد کر رہی ہوں میں

    جس سے بستہ دل مرا ہے تو اسے عزیز رکھ

    اس کی یاد سے دل اپنا شاد کر رہی ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے