تابش دہلوی کے اشعار
ابھی ہیں قرب کے کچھ اور مرحلے باقی
کہ تجھ کو پا کے ہمیں پھر تری تمنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھوٹی پڑتی ہے انا کی چادر
پاؤں ڈھکتا ہوں تو سر کھلتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاہوں کی بندگی میں سر بھی نہیں جھکایا
تیرے لیے سراپا آداب ہو گئے ہم
ہوتی ہی نہیں صبح قیامت بھی نمودار
جاگیں گے شب ہجر کے بیمار کہاں تک
-
موضوع : ہجر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر راستے سے منزل ہستی ہے بہت دور
جائے گا مرے ساتھ غم یار کہاں تک
ہر روز اک آوازہ انا الحق کا لگائیں
دیکھیں تو کہ ہے سلسلۂ دار کہاں تک
-
موضوع : دار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ