aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عرفی آفاقی

1936 | لکھنؤ, انڈیا

عرفی آفاقی

غزل 11

اشعار 4

چلا تھا میں تو سمندر کی تشنگی لے کر

ملا یہ کیسا سرابوں کا سلسلہ مجھ کو

وہ آئے جاتا ہے کب سے پر آ نہیں جاتا

وہی صدائے قدم کا ہے سلسلہ کہ جو تھا

دیوانہ وار ناچیے ہنسئے گلوں کے ساتھ

کانٹے اگر ملیں تو جگر میں چبھوئیے

معلوم ہے عرفیؔ جو ہے قسمت میں ہماری

صحرا ہی کوئی گریۂ شبنم کو ملے گا

"لکھنؤ" کے مزید شعرا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے