Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Javed Akhtar's Photo'

جاوید اختر

1945 | ممبئی, انڈیا

فلم اسکرپٹ رائٹر، نغمہ نگار اور شاعر۔ ’ شعلے‘ اور ’ دیوار‘ جیسی فلموں کے لئے مشہور۔

فلم اسکرپٹ رائٹر، نغمہ نگار اور شاعر۔ ’ شعلے‘ اور ’ دیوار‘ جیسی فلموں کے لئے مشہور۔

جاوید اختر کی ٹاپ ٢٠ شاعری

میں پا سکا نہ کبھی اس خلش سے چھٹکارا

وہ مجھ سے جیت بھی سکتا تھا جانے کیوں ہارا

اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی

سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں

کھلا ہے در پہ ترا انتظار جاتا رہا

خلوص تو ہے مگر اعتبار جاتا رہا

بہانہ ڈھونڈتے رہتے ہیں کوئی رونے کا

ہمیں یہ شوق ہے کیا آستیں بھگونے کا

مجھے مایوس بھی کرتی نہیں ہے

یہی عادت تری اچھی نہیں ہے

غلط باتوں کو خاموشی سے سننا حامی بھر لینا

بہت ہیں فائدے اس میں مگر اچھا نہیں لگتا

ہم تو بچپن میں بھی اکیلے تھے

صرف دل کی گلی میں کھیلے تھے

ڈر ہم کو بھی لگتا ہے رستے کے سناٹے سے

لیکن ایک سفر پر اے دل اب جانا تو ہوگا

جدھر جاتے ہیں سب جانا ادھر اچھا نہیں لگتا

مجھے پامال رستوں کا سفر اچھا نہیں لگتا

چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر

میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں

اک محبت کی یہ تصویر ہے دو رنگوں میں

شوق سب میرا ہے اور ساری حیا اس کی ہے

میں بچپن میں کھلونے توڑتا تھا

مرے انجام کی وہ ابتدا تھی

دھواں جو کچھ گھروں سے اٹھ رہا ہے

نہ پورے شہر پر چھائے تو کہنا

اس کی آنکھوں میں بھی کاجل پھیل رہا ہے

میں بھی مڑ کے جاتے جاتے دیکھ رہا ہوں

کبھی جو خواب تھا وہ پا لیا ہے

مگر جو کھو گئی وہ چیز کیا تھی

نیکی اک دن کام آتی ہے ہم کو کیا سمجھاتے ہو

ہم نے بے بس مرتے دیکھے کیسے پیارے پیارے لوگ

اس شہر میں جینے کے انداز نرالے ہیں

ہونٹوں پہ لطیفے ہیں آواز میں چھالے ہیں

تم یہ کہتے ہو کہ میں غیر ہوں پھر بھی شاید

نکل آئے کوئی پہچان ذرا دیکھ تو لو

تب ہم دونوں وقت چرا کر لاتے تھے

اب ملتے ہیں جب بھی فرصت ہوتی ہے

اونچی عمارتوں سے مکاں میرا گھر گیا

کچھ لوگ میرے حصے کا سورج بھی کھا گئے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے