عنبرین حسیب عنبر
غزل 24
نظم 6
اشعار 30
اب کے ہم نے بھی دیا ترک تعلق کا جواب
ہونٹ خاموش رہے آنکھ نے بارش نہیں کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اس عارضی دنیا میں ہر بات ادھوری ہے
ہر جیت ہے لا حاصل ہر مات ادھوری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اڑ گئے سارے پرندے موسموں کی چاہ میں
انتظار ان کا مگر بوڑھے شجر کرتے رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ جنگ جس میں مقابل رہے ضمیر مرا
مجھے وہ جیت بھی عنبرؔ نہ ہوگی ہار سے کم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کیا جانئے کیا سوچ کے افسردہ ہوا دل
میں نے تو کوئی بات پرانی نہیں لکھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے