- کتاب فہرست 187084
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں30
ادب اطفال2029
طرز زندگی23 طب1000 تحریکات298 ناول4903 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار68
- دیوان1480
- دوہا51
- رزمیہ106
- شرح204
- گیت62
- غزل1248
- ہائیکو12
- حمد50
- مزاحیہ37
- انتخاب1617
- کہہ مکرنی7
- کلیات698
- ماہیہ19
- مجموعہ5158
- مرثیہ392
- مثنوی862
- مسدس58
- نعت584
- نظم1282
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ192
- قوالی18
- قطعہ69
- رباعی301
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت27
احمد جمال پاشا کے طنز و مزاح
یونیورسٹی کے لڑکے
صاحب لڑکوں کی تو آج کل بھرمار ہے۔ جدھر دیکھیے لڑکے ہی لڑکے نظر آتے ہیں۔ گویا خدا کی قدرت کا جلوہ یہی لڑکے ہیں۔ گھراندر لڑکے، گھر باہر لڑکے، پاس پڑوس میں لڑکے، محلہ محلہ لڑکے، گاؤں اور شہروں میں لڑکے، صوبے اور ملک میں لڑکے، غرض یہ کہ دنیا بھر میں لڑکے
دفتر میں نوکری
ہم نے دفتر میں کیوں نوکری کی اور چھوڑی، آج بھی لوگ پوچھتے ہیں مگر پوچھنے والے تو نوکری کرنے سے پہلے بھی پوچھا کرتے تھے۔ ’’بھئی، آخر تم نوکری کیوں نہیں کرتے؟‘‘ ’’نوکری ڈھونڈتے نہیں ہو یا ملتی نہیں؟‘‘ ’’ہاں صاحب، ان دنوں بڑ ی بے روز گاری ہے۔‘‘ ’’بھئی،
کرسی
کرسی پہلے وجود میں آئی یا آدمی، یہ کوئی کرسی ہی بتا سکتی ہے۔ مگر اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ ہر تقدیر کے ساتھ ایک کرسی یا اس کی حسرت جڑی ہوتی ہے۔ اس عالم آب وگل میں سب سے پہلے جس کرسی کا حضرت انسان کو شرف حاصل ہوتا ہے، وہ زچہ خانے کا اسٹریچر ہوتا
ادیبوں کی قسمیں
ہندوستان اور پاکستان کی اگر رائے شماری کی جائے تو نوے فیصدی ادیب نکلے گا باقی دس فیصدی پڑھا لکھا، لیکن اگر شعرا حضرات کے سلسلے میں گنتی گنی جائے تو پتہ چلے گا کہ پورا آوے کا آوا ہی ٹیڑھا ہے۔ اب ذرا یہ بھی سوچئے کہ رائے شماری کرنے والے عملے کا کیا حشر
ستم ایجاد کرکٹ اور میں بیچارہ
میں کرکٹ سے اس لیے بھاگتا ہوں کہ اس میں کھیلنا کم پڑتا ہے اور محنت زیادہ کرنا پڑتی ہے۔ ساری محنت پر اس وقت پانی پھرجاتا ہے جب کھیلنے والی ایک ٹیم ہارجاتی ہے۔ ایمان کی بات ہے کہ ہم نے’’سائنس‘‘ کو ہمیشہ رشک کی نظروں سے دیکھا مگر کبھی اس مضمون سے دل نہ
میزبان بے زبان
میزبان اس حواس باختہ انسان کو کہتے ہیں جو عموماً اپنے سے بڑے یا اہم آدمی کو کسی خاص موقع پر شرفِ میزبانی بخشنے کے بہانے گھر بھر کومختلف قسم کی مصیبتوں میں مبتلا کرانے کا وسیع تجربہ رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ گھر والوں کی وہی حالت ہوتی ہے جو گیہوں کے ساتھ
مکان کی تلاش
ایک آدمی دریا میں ڈوبتے ہوئے چلّا رہا تھا۔ ’’بچا ؤ! بچا ؤ!‘‘ ایک شخص دوڑا اور اس سے پوچھا، ’’تم کہاں رہتے ہو؟‘‘ اس کاپتہ نوٹ کرکے بھاگا لیکن جب اس کے گھر پہنچا تو معلوم ہوا کہ ایک منٹ پہلے نیا کرایہ دار آچکا ہے۔ آنے والے نے ٹھنڈی سانس
رشوت ٹیکس
وزیر ٹیکس بڑے الجھے ہوئے تھے، انہیں بجٹ پیش کرنا تھا اور وہ بھی گھاٹے کا۔ بلا نئے ٹیکسوں کے چارہ نہ تھا۔ جس مد کو دیکھتے بھنا جاتے، یا تو اس پہ ٹیکس درٹیکس ملتا، یا ان کی سوشلسٹ پالیسی راستہ روک لیتی، مجبوراً سکریٹری کو مشورے کے لیے طلب کیا اور بولے؛ ’’سکریٹری
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں30
ادب اطفال2029
-