عاجز ماتوی
غزل 20
اشعار 12
آغاز محبت میں عاجزؔ رکتی نہ تھی موج اشک رواں
انجام اب ان خشک آنکھوں سے اک اشک نکلنا مشکل ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جس کی ادا ادا پہ ہو انسانیت کو ناز
مل جائے کاش ایسا بشر ڈھونڈتے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
حسرتیں آ آ کے جمع ہو رہی ہیں دل کے پاس
کارواں گویا پہنچنے والا ہے منزل کے پاس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہو بجلیوں کا مجھ سے جہاں پر مقابلہ
یارب وہیں چمن میں مجھے آشیانہ دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہوتا ہے محسوس یہ عاجزؔ شاید اس نے دستک دی
تیز ہوا کے جھونکے جب دروازے سے ٹکراتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے