Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Arshad Abdul Hamid's Photo'

ارشد عبد الحمید

معروف شاعر اور ناقد

معروف شاعر اور ناقد

ارشد عبد الحمید کے اشعار

2.3K
Favorite

باعتبار

یہ انتظار نہیں شمع ہے رفاقت کی

اس انتظار سے تنہائی خوبصورت ہے

کچھ ستارے مری پلکوں پہ چمکتے ہیں ابھی

کچھ ستارے مرے سینے میں سمائے ہوئے ہیں

زمیں کے پاس کسی درد کا علاج نہیں

زمین ہے کہ مرے عہد کی سیاست ہے

دل کو معلوم ہے کیا بات بتانی ہے اسے

اس سے کیا بات چھپانی ہے زباں جانتی ہے

سر بلندی مری تنہائی تک آ پہنچی ہے

میں وہاں ہوں کہ جہاں کوئی نہیں میرے سوا

مٹی کو چوم لینے کی حسرت ہی رہ گئی

ٹوٹا جو شاخ سے تو ہوا لے گئی مجھے

سخن کے چاک میں پنہاں تمہاری چاہت ہے

وگرنہ کوزہ گری کی کسے ضرورت ہے

غم جہان و غم یار دو کنارے ہیں

ادھر جو ڈوبے وہ اکثر ادھر نکل آئے

یہ کس کو یاد کیا روح کی ضرورت نے

یہ کس کے نام سے میرے لہو میں پھول کھلے

ملے جو اس سے تو یادوں کے پر نکل آئے

اس اک مقام پہ کتنے سفر نکل آئے

حویلی چھوڑنے کا وقت آ گیا ارشدؔ

ستوں لرزتے ہیں اور چھت کی مٹی گرتی ہے

ہمیں تو شمع کے دونوں سرے جلانے ہیں

غزل بھی کہنی ہے شب کو بسر بھی کرنا ہے

میں اپنے آپ کو بھی دیکھنے سے قاصر ہوں

یہ شام ہجر مجھے کیا دکھانا چاہتی ہے

انہیں یہ زعم کہ بے سود ہے صدائے سخن

ہمیں یہ ضد کہ اسی ہاؤ ہو میں پھول کھلے

مدتوں گھاؤ کیے جس کے بدن پر ہم نے

وقت آیا تو اسی خواب کو تلوار کیا

عشق مرہون حکایات و گماں بھی ہوگا

واقعہ ہے تو کسی طور بیاں بھی ہوگا

یہ دنیا اکبر ظلموں کی ہم مجبوری کی انارکلی

ہم دیواروں کے بیچ میں ہیں ہم نرغۂ جبر و جلال میں ہیں

مرا ہی سینہ کشادہ ہے چاہتوں کے تئیں

تفنگ درد مرا ہی نشانا چاہتی ہے

حلقۂ دل سے نہ نکلو کہ سر کوچۂ خاک

عیش جتنے ہیں اسی کنج کم آثار میں ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے