Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Fasih Akmal's Photo'

فصیح اکمل

1944 | دلی, انڈیا

فصیح اکمل کے اشعار

1.7K
Favorite

باعتبار

عمر بھر عہد تعلق کے نگہدار رہے

اپنے بارے میں کوئی خواب نہ دیکھا ہم نے

جو تو نہیں ہے تو لگتا ہے اب کہ تو کیا ہے

تمام عالم وحشت یہ چار سو کیا ہے

ہر ایک آنکھ میں آنسو ہر ایک لب پہ فغاں

یہ ایک شور قیامت سا کوبکو کیا ہے

ہماری فتح کے انداز دنیا سے نرالے ہیں

کہ پرچم کی جگہ نیزے پہ اپنا سر نکلتا ہے

ہمیں پہ ختم ہیں جور و ستم زمانے کے

ہمارے بعد اسے کس کی آرزو ہوگی

بہت سی باتیں زباں سے کہی نہیں جاتیں

سوال کر کے اسے دیکھنا ضروری ہے

عمر بھر ملنے نہیں دیتی ہیں اب تو رنجشیں

وقت ہم سے روٹھ جانے کی ادا تک لے گیا

مدعا اظہار سے کھلتا نہیں ہے

یہ زبان بے زبانی اور ہے

جنہیں تاریخ بھی لکھتے ڈرے گی

وہ ہنگامے یہاں ہونے لگے ہیں

اب کسی اور کا تم ذکر نہ کرنا مجھ سے

ورنہ اک خواب جو آنکھوں میں ہے مر جائے گا

ستاروں کی طرح الفاظ کی ضو بڑھتی جاتی ہے

غزل میں حسن اس چہرے کی تابانی سے آیا ہے

کتابوں سے نہ دانش کی فراوانی سے آیا ہے

سلیقہ زندگی کا دل کی نادانی سے آیا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے