aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Hayatullah Ansari's Photo'

حیات اللہ انصاری

1912 - 1999 | لکھنؤ, انڈیا

ممتاز فکشن نویس اور صحافی، مشہور ناول ’لہو کے پھول‘ کے مصنف، اپنے غزل مخالف خیالات کے لیے معروف۔

ممتاز فکشن نویس اور صحافی، مشہور ناول ’لہو کے پھول‘ کے مصنف، اپنے غزل مخالف خیالات کے لیے معروف۔

حیات اللہ انصاری کا تعارف

تخلص : 'انصاری'

اصلی نام : محمد حیات اللہ

پیدائش : 01 May 1912 | لکھنؤ, اتر پردیش

LCCN :n85019760

Awards : ساہتیہ اکادمی ایوارڈ(1970)

حیات اللہ انصاری مشہور صحافی، افسانہ نگار اورناول نگارتھے۔ فاضل ادب کی ڈگری لکھنؤ یونیورسٹی سے اور بی اے علی گڑھ یونیورسٹی  سے کیا۔ 
صحافتی خدمات: مدیر ہفت روزہ ہندوستان، بانی مدیر قومی آواز لکھنؤ، مدیر ہفت روزہ سب ساتھ، مدیر ہفت روزہ سچ رنگ تھے۔
اردو خدمات: برسہا برس اترپردیش کی انجمن ترقی اردو کے صدر رہے۔ ان کی قیادت میں یو پی سے اکیس لاکھ دستخطوں سے اردو کو آئینی حقوق دلانے کے لئے اس وقت کے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد کو ایک یاد داشت پیش کی۔ ان کی بیوی سلطانہ حیات بھی ان کے کاموں میں ان کی شریک کار رہتی تھیں۔ 
تعلیم بالغان کے لئے ’’دس دن میں اردو‘‘ کے نام سے ایک قاعدہ تیار کیا جس کی لاکھوں کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔ 1945 میں ان کی کہانی کی بنیاد پر چیتن آنند نے ’’نیچا نگر‘‘ نام کی فلم بنائی جسے کینز کے عالمی فلم میلہ میں انعام ملا۔ بین الاقوامی انعام پانے والی یہ پہلی ہندوستانی فلم تھی۔ ان کی پانچ جلدوں پر مشتمل  ناول ’’لہو کے پھول‘‘ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی تاریخ پر مبنی ہے۔
تصنیفات: پہلا افسانوی مجموعہ: ’’بھرے بازار میں‘‘ (1923)۔ دوسرا افسانوی مجموعہ: ’’شکستہ کنگورے‘‘ ((1946اورپانچ جلدوں پر مشتمل  ناول: ’’لہو کے پھول‘‘ (1969)۔ ناولٹ: ’’مدار‘‘ (1979) ناول: ’’گھروندا‘‘1980) )۔ تنقید: ’’ن م۔ راشد‘‘( (1945)، ’’جدیدیت کی سیر‘‘) (1984، تیسرا افسانوی مجموعہ: ’’ٹھکانہ‘‘(دہلی 1992)۔ تعلیم بالغان: ’’دس دن میں اردو‘‘(30ایڈیشن)، ’’دس دن میں ہندی‘‘(2ایڈیشن)، ناولٹ: ’’آخری سانس تک‘‘۔

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے