Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Karamat Ali Karamat's Photo'

کرامت علی کرامت

1936 | اڑیسہ, انڈیا

کرامت علی کرامت کے اشعار

3K
Favorite

باعتبار

ہاتھی کے کئی دانت چبانے کے لئے ہیں

کچھ دانت مگر صرف دکھانے کے لئے ہیں

تم ہمیں یاد کرو یا نہ کرو

ہم تمہیں یاد کیے جاتے ہیں

اچھا ہے یا خراب نہیں اس سے واسطہ

پھوٹا ہوا یہ میرا مقدر مجھے عزیز

ہمیشہ آگ کے دریا میں عشق کیوں اترے

کبھی تو حسن کو غرق عذاب ہونا تھا

سکون وصل میں اتنا نصیب ہو کہ نہ ہو

جس اضطراب سے میں انتظار کرتا ہوں

میں شعاع ذات کے سینے میں گونجا ہوں کبھی

اور کرامتؔ میں کبھی لمحوں کے خوابوں میں رہا

چبھ رہا تھا دل میں ہر دم کر رہا تھا بے قرار

اک اذیت ناک پہلو جو مری راحت میں تھا

غم فراق کو سینے سے لگ کے سونے دو

شب طویل کی ہوگی سحر کبھی نہ کبھی

کوئی زمین ہے تو کوئی آسمان ہے

ہر شخص اپنی ذات میں اک داستان ہے

یہ اپنے ہی کردار کا ہے نتیجہ

جو رب کی طرف سے یہ ہم پر غضب ہے

ہاتھ آئے کرامت کو کیا عالم فانی سے

آیا ہے بشر تنہا جائے گا بشر خالی

غم ہستی بھلا کب معتبر ہو

محبت میں نہ جب تک آنکھ تر ہو

پتوار گر گئی تھی سمندر کی گود میں

دل کا سفینہ پھر بھی لہو کے سفر میں تھا

جو آیا ہے اسے جانا ہے اک دن

ازل سے تو یہی اک سلسلہ ہے

تم کام اپنا کل کے لئے چھوڑتے ہو کیوں

دیکھا ہے کس نے کل کو جو کرنا ہے کر لو آج

کیا زمانے کا اعتبار کروں

اب نہیں اپنا اعتبار مجھے

ٹوٹ کر کتنوں کو مجروح یہ کر سکتا ہے

سنگ تو نے ابھی دیکھا نہیں شیشے کا جگر

تم مرا حال پوچھتے کیا ہو

اب تو جس حال میں ہوں اچھا ہے

منزل پہ بھی پہنچ کے میسر نہیں سکوں

مجبور اس قدر ہیں شعور سفر سے ہم

وہ کون تھا جو مری زندگی کے دفتر سے

حروف لے گیا خالی کتاب چھوڑ گیا

وہ میری فہم کا لیتا ہے امتحاں شاید

کہ ہر سوال سے پہلے جواب مانگے ہے

میں لفظ لفظ میں تجھ کو تلاش کرتا ہوں

سوال میں نہیں آتا نہ آ جواب میں آ

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے