Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mukhtar Tilhari's Photo'

مختار تلہری

1960 | بریلی, انڈیا

مختار تلہری کے اشعار

7
Favorite

باعتبار

دل دکھانا مرا نہیں مقصد

حق بیانی مری نہیں جاتی

مری ہنسی کو سر بزم سہہ لیا اس نے

پھر اس کے بعد اکیلے میں انتقام لیا

آج ایسی وادیوں سے ہو کے آیا ہوں جہاں

پیڑ تھے نزدیک لیکن دور تک سایہ نہ تھا

ہمارے ذہن پہ اس کا اثر تو اب بھی ہے

بچھڑنے والا شریک سفر تو اب بھی ہے

ارادے پھر بھی مستحکم بہت ہیں

مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

تھکا دیا ہے مجھے اس قدر مسافت نے

سفر کے نام سے اب روح کانپ جاتی ہے

رہا نہ کام اس کی جستجو میں

ادھر میں خود سے بھی گم ہو گیا ہوں

جس وقت ہوا کرتی ہے بے چین طبیعت

اس وقت بیابان سے لگتے ہیں چمن بھی

مٹانا چاہوں تو ممکن کہاں مٹا بھی سکوں

وہ ایک بال جو آئینۂ خیال میں ہے

ان سے باتیں کرتے کرتے دل میں ٹیس چمک اٹھی تھی

لفظوں پر پھولوں کی ردا تھی معنی میں نشتر پنہاں تھے

ہماری سمت سے بے رغبتی نہ کر ورنہ

ترے بغیر قرار آ گیا تو کیا ہوگا

وہ آئیں ہم سے دلیل مانگیں

جو کہہ رہے ہیں خدا نہیں ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے