- کتاب فہرست 187884
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں49
ادب اطفال2061
ڈرامہ1021 تعلیم374 مضامين و خاكه1477 قصہ / داستان1688 صحت103 تاریخ3533طنز و مزاح739 صحافت215 زبان و ادب1955 خطوط809
طرز زندگی23 طب1019 تحریکات300 ناول5019 سیاسی370 مذہبیات4799 تحقیق و تنقید7277افسانہ3047 خاکے/ قلمی چہرے291 سماجی مسائل118 تصوف2263نصابی کتاب565 ترجمہ4533خواتین کی تحریریں6352-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1487
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح208
- گیت63
- غزل1316
- ہائیکو12
- حمد52
- مزاحیہ37
- انتخاب1646
- کہہ مکرنی7
- کلیات712
- ماہیہ19
- مجموعہ5271
- مرثیہ397
- مثنوی878
- مسدس58
- نعت593
- نظم1303
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ197
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
مشتاق احمد یوسفی کا تعارف
مشتاق احمد یوسفی کی ولادت 4 ستمبر 1923ء کو متحدہ ہندوستان کے شہر ٹونک، راجستھان کے ایک تعلیم یافتہ خاندان میں ہوئی۔ ان کے والد محترم جناب عبدالکریم خان یوسفی جے پور بلدیہ کے صدرنشین تھے اور بعد میں جے پور قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر مقرر ہوئے۔ مشتاق احمد یوسفی نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ بی اے کیا پھر اعلیٰ تعلیم کرنے کے لئے آگرہ کے مشہور کالج سینٹ جانس کالج سے فلسفہ میں ایم اے کیا۔ اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں ہندوستانی پبلک سول سرویسز کا امتحان پاس کر کے 1950ء تک ہندوستان میں مسلم کمرشیل بینک سے متعلق ہوئے اور ڈپٹی جنرل منیجر کے عہدہ پر فائز ہوئے۔
چونکہ تقسیم ہند اور قیام پاکستان کے بعد ان کے خاندان کے افراد و احباب پاکستان ہجرت کرگئے تھے۔ لہذا وہ بھی 1950ء میں بھارت کو چھوڑ کر پاکستان ہجرت کرگئے اور پاکستان کے شہر کراچی میں سکونت اختیار کی۔ یوسفی صاحب پاکستان میں رہتے ہوئے ذریعہ معاش کے لئے بینک کی نوکری کو ترجیح دی اور وہاں ایک بینک میں ملازمت اختیار کرلی، بینک میں مختلف عہدوں پر کام کرتے ہوئے بحیثیت مینیجنگ ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ اسی طرح 1974ء میں یونائٹیڈ بینک کے صدر اور 1977ء میں پاکستان بینکنگ کونسل کے صدر نشین منتخب کئے گئے۔ 11 سال تک انہوں نے لندن میں اپنی خدمات انجام دی اور 1990ء میں کراچی واپس لوٹ آئے۔
مشتاق احمد یوسفی نے ایک بینکر ہونے کے باوجود اردو ادب میں مزاح نگاری کا جو اعلیٰ معیار قائم کیا اور اپنے پیچھے پانچ جن ادبی شہ پاروں کو چھوڑا ہے وہ اردو دنیا کے لئے ایک نایاب تحفہ ہیں۔ ان کی پہلی کتاب ’’چراغ تلے‘‘ 1941ء میں چھپی جب کہ دوسری ’’خاکم بدہن‘‘ 1949ء، ’’زرگزشت‘‘ 1974ء، ’’آب گم‘‘ 1990ء اور آخری کتاب ’’شام ِ شعرِ یاراں ‘‘2014ء میں چھپی۔ ان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے صدر پاکستان نے 1999ء میں ’’ستارہ امتیاز‘‘ اور 2002ء میں ’’ہلال امتیاز‘‘ سے نوازا۔ 20 جون 2018 کو وہ کراچی میں انقال کر گئے۔مددگار لنک : | https://en.wikipedia.org/wiki/Mushtaq_Ahmad_Yusufi
موضوعات
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n89265737
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں49
ادب اطفال2061
-
