Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mushtaq Ahmad Yusufi's Photo'

مشتاق احمد یوسفی

1923 - 2018 | کراچی, پاکستان

ممتاز ترین پاکستانی طنز و مزاح نگار، ’چراغ تلے ‘ اور ’ آب گم ‘ جیسی غیر معمولی کتابوں کے مصنف۔

ممتاز ترین پاکستانی طنز و مزاح نگار، ’چراغ تلے ‘ اور ’ آب گم ‘ جیسی غیر معمولی کتابوں کے مصنف۔

مشتاق احمد یوسفی کے اقوال

22.9K
Favorite

باعتبار

غصہ جتنا کم ہوگا اس کی جگہ اداسی لیتی جائے گی۔

لاہور کی بعض گلیاں اتنی تنگ ہیں کہ اگر ایک طرف سے عورت آ رہی ہو اور دوسری طرف سے مرد تو درمیان میں صرف نکاح کی گنجائش بچتی ہے۔

غالب دنیا میں واحد شاعر ہے جو سمجھ میں نہ آئے تو دگنا مزہ دیتا ہے۔

مرد کی آنکھ اور عورت کی زبان کا دم سب سے آخر میں نکلتا ہے۔

جس دن بچے کی جیب سے فضول چیزوں کے بجائے پیسے برآمد ہوں تو سمجھ لینا چاہیے کہ اسے بے فکری کی نیند کبھی نصیب نہیں ہوگی۔

مونگ پھلی اور آوارگی میں خرابی یہ ہے کہ آدمی ایک دفعہ شروع کردے تو سمجھ میں نہیں آتا ختم کیسے کرے۔

عورتیں پیدائشی محنتی ہوتی ہیں۔ اس کا اندازہ اس سے لگا لیں کہ صرف ۱۲ فیصد خواتین خوبصورت پیدا ہوتی ہیں، باقی اپنی محنت سے یہ مقام حاصل کرتی ہیں۔

داغ تو دو ہی چیزوں پر سجتا ہے۔ دل اور جوانی۔

ہر دکھ، ہر عذاب کے بعد زندگی آدمی پر اپنا ایک راز کھول دیتی ہے۔

مسلمان ہمیشہ ایک عملی قوم رہے ہیں۔ وہ کسی ایسے جانور کو محبت سے نہیں پالتے جسے ذبح کر کے کھا نہ سکیں۔

انسان وہ واحد حیوان ہے جو اپنا زہر دل میں رکھتا ہے۔

جوان لڑکی کی ایڑی میں بھی آنکھیں ہوتی ہیں۔ وہ چلتی ہے تو اسے پتہ ہوتا ہے کہ پیچھے کون کیسی نظروں سے دیکھ رہا ہے۔

آسان، ایکسلنٹ، رکمنڈیڈ

عورت، مرد، مزاحیہ کوٹ

مرد عشق و عاشقی صرف ایک مرتبہ کرتا ہے، دوسری مرتبہ عیاشی اور اس کے بعد نری عیاشی۔

جو ملک جتنا غربت زدہ ہوگا اتنا ہی آلو اور مذہب کا چلن زیادہ ہوگا۔

پرائیوٹ اسپتال اور کلینک میں مرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ موحوم کی جائداد، جمع جتھا اور بینک بیلنس کے بٹوارے پر پسماندگان میں خون خرابا نہیں ہوتا کیونکہ سب ڈاکٹروں کے حصے میں آجاتے ہیں۔

گھوڑے اور عورت کی ذات کا اندازہ اس کی لات اور بات سے کیا جاتا ہے۔

گالی، گنتی، سرگوشی اور گندا لطیفہ تو صرف اپنی مادری زبان میں ہی مزہ دیتا ہے۔

آسمان کی چیل، چوکھٹ کی کیل اور کورٹ کے وکیل سے خدا بچائے، ننگا کرکے چھوڑتے ہیں۔

دشمنوں کے حسب عداوت تین درجے ہیں۔ دشمن، جانی دشمن اور رشتے دار۔

جب شیر اور بکری ایک ہی گھاٹ پر پانی پینے لگیں تو سمجھ لو کہ شیر کی نیت اور بکری کی عقل میں فتور ہے۔

مرد کی پسند وہ پل صراط ہے جس پر کوئی موٹی عورت نہیں چل سکتی۔

سچ بول کر ذلیل خوار ہونے کی بہ نسبت جھوٹ بول کر ذلیل و خوار ہونا بہتر ہے۔ آدمی کو کم از کم صبر تو آجاتا ہے کہ کس بات کی سزا مل رہی ہے۔

ہماری گائکی کی بنیاد طبلے پر ہے۔ گفتگو کی بنیاد گالی پر۔

میرا عقیدہ ہے کہ جو قوم اپنے آپ پر جی کھول کر ہنس سکتی ہے وہ کبھی غلام نہیں ہو سکتی۔

بڑھاپے کی شادی اور بینک کی چوکیداری میں ذرا فرق نہیں۔ سوتے میں بھی آنکھ کھلی رکھنی پڑتی ہے۔

اچھے استاد کے اندر ایک بچہ بیٹھا ہوتا ہے جو ہاتھ اٹھا اٹھا کر اور سر ہلا ہلا کر بتاتا جاتا کہ بات سمجھ میں آئی کہ نہیں۔

انسان کا کوئی کام بگڑ جائے تو ناکامی سے اتنی کوفت نہیں ہوتی جتنی ان بن مانگے مشوروں اور نصیحتوں سے ہوتی ہے جن سے ہر وہ شخص نوازتا ہے جس نے کبھی اس کام کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔

عورت کی ایڑی ہٹاؤ تو اس کے نیچے سے کسی نہ کسی مرد کی ناک ضرور نکلے گی۔

شریف گھرانوں میں آئی ہوئی دلہن اور جانور تو مر کر ہی نکلتے ہیں۔

خالی بوری اور شرابی کو کون کھڑا کر سکتا ہے۔

اس زمانہ میں سو فیصد سچ بول کر زندگی کرنا ایسا ہی ہے جیسے بجری ملائے بغیر صرف سیمنٹ سے مکان بنانا۔

مڈل کلاس غریبی کی سب سے قابل رحم اور لا علاج قسم وہ ہے جس میں آدمی کے پاس کچھ نہ ہو لیکن اسے کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہو۔

مسلمان لڑکے حساب میں فیل ہونے کو اپنے مسلمان ہونے کی آسمانی دلیل سمجھتے ہیں۔

شراب کو ڈرنکس کہا جائے تو کم حرام معلوم ہوتی ہے۔

انگریزی فلموں میں لوگ یوں پیار کرتے ہیں جیسے تخمی آم چوس رہے ہوں۔

پاکستانی افواہوں کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ سچ نکلتی ہیں۔

ہمارا عقیدہ ہے کہ جسے ماضی یاد نہیں رہتا اس کی زندگی میں شاید کبھی کچھ ہوا ہی نہیں، لیکن جو اپنے ماضی کو یاد ہی نہیں کرنا چاہتا وہ یقینا لوفر رہا ہوگا۔

نشہ اور سوانح حیات میں جو نہ کھلے اس سے ڈرنا چاہیے۔

جتنا وقت اور روپیہ بچوں کو ’’مسلمانوں کے سائنس پر احسانات‘‘ رٹانے میں صرف کیا جاتا ہے، اس کا دسواں حصہ بھی بچوں کو سائنس پڑھانے میں صرف کیا جائے تو مسلمانوں پر بڑا احسان ہوگا۔

گانے والی صورت اچھی ہو تو مہمل شعر کا مطلب بھی سمجھ میں آجاتا ہے۔

داغ تو دو ہی چیزوں پر سجتا ہے، دل اور جوانی۔

بے سبب دشمنی اور بدصورت عورت سے عشق حقیقت میں دشمنی اور عشق کی سب سے نخالص قسم ہے۔ یہ شروع ہی وہاں سے ہوتے ہیں جہاں عقل ختم ہو جاوے ہے۔

جاڑے اور بڑھاپے کو جتنا محسوس کروگے اتنا ہی لگتا چلا جائے گا۔

آدمی ایک بار پروفیسر ہو جائے تو عمر بھر پروفیسر ہی رہتا ہے، خواہ بعد میں سمجھداری کی باتیں ہی کیوں نہ کرنے لگے۔

مجھے روشن خیال بیوی بہت پسند ہے۔۔۔ بشرطیکہ وہ کسی دوسرے کی ہو۔

شیر، ہوائی جہاز، گولی، ٹرک اور پٹھان ریورس گئیر میں چل ہی نہیں سکتے۔

جس آسمان پر کبوتر، شفق، پتنگ اور ستارے نہ ہوں ایسے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنے کو جی نہیں چاہتا۔

جو شخص کتے سے بھی نہ ڈرے اس کی ولدیت میں شبہ ہے۔

پہاڑ اور ادھیڑ عورت در اصل آئل پینٹنگ کی طرح ہوتے ہیں۔ انہیں زرا فاصلے سے دیکھنا چاہیے۔

بڑھیا سگرٹ پیتے ہی ہر شخص کو معاف کردینے کو جی چاہتا ہے۔۔۔ خواہ وہ رشتے دار ہی کیوں نہ ہو۔

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے