Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Nazm Tabatabai's Photo'

نظم طبا طبائی

1854 - 1933 | لکھنؤ, انڈیا

نظم طبا طبائی کے اشعار

720
Favorite

باعتبار

لوٹتے رہتے ہیں مجھ پر چاہنے والوں کے دل

ورنہ یوں پوشاک تیری ملگجی ہوتی نہیں

اسیری میں بہار آئی ہے فریاد و فغاں کر لیں

نفس کو خوں فشاں کر لیں قفس کو بوستاں کر لیں

دل اس طرح ہوائے محبت میں جل گیا

بھڑکی کہیں نہ آگ نہ اٹھا دھواں کہیں

کیا ہے اس نے ہر اک سے وصال کا وعدہ

اس اشتیاق میں مرنا ضروری ہوتا ہے

سحر کو اٹھتے ہیں وہ دیکھ کر کف رنگیں

اب آئنے پہ بھی سکے حنا کے بیٹھ گئے

اڑ کے جاتی ہے مری خاک ادھر گاہ ادھر

کچھ پتا دے نہ گئی عمر گریزاں اپنا

نشے میں سوجھتی ہے مجھے دور دور کی

ندی وہ سامنے ہے شراب طہور کی

کعبہ و بت خانہ عارف کی نظر سے دیکھیے

خواب دونوں ایک ہی ہیں فرق ہے تعبیر میں

اپنی دنیا تو بنا لی تھی ریاکاروں نے

مل گیا خلد بھی اللہ کو پھسلانے سے

نظر کہیں نہیں اب آتے حضرت ناصح

سنا ہے گھر میں کسی مہ لقا کے بیٹھ گئے

درد دل سے عشق کے بے پردگی ہوتی نہیں

اک چمک اٹھتی ہے لیکن روشنی ہوتی نہیں

یوں میں سیدھا گیا وحشت میں بیاباں کی طرف

ہاتھ جس طرح سے آتا ہے گریباں کی طرف

روز سیہ میں ساتھ کوئی دے تو جانئے

جب تک فروغ شمع ہے پروانہ ساتھ ہے

تو نے تو اپنے در سے مجھ کو اٹھا دیا ہے

پرچھائیں پھر رہی ہے میری اسی گلی میں

بچھڑ کے تجھ سے مجھے ہے امید ملنے کی

سنا ہے روح کو آنا ہے پھر بدن کی طرف

جو اہل دل ہیں الگ ہیں وہ اہل ظاہر سے

نہ میں ہوں شیخ کی جانب نہ برہمن کی طرف

بنایا توڑ کے آئینہ آئینہ خانہ

نہ دیکھی راہ جو خلوت سے انجمن کی طرف

مری باتوں میں کیا معلوم کب سوئے وہ کب جاگے

سرے سے اس لیے کہنی پڑی پھر داستاں مجھ کو

اڑائی خاک جس صحرا میں تیرے واسطے میں نے

تھکا ماندہ ملا ان منزلوں میں آسماں مجھ کو

یہ دل کی بے قراری خاک ہو کر بھی نہ جائے گی

سناتی ہے لب ساحل سے یہ ریگ رواں مجھ کو

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے