- کتاب فہرست 181674
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1651
طب563 تحریکات257 ناول3431 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1331
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح149
- گیت85
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد31
- مزاحیہ38
- انتخاب1385
- کہہ مکرنی7
- کلیات634
- ماہیہ16
- مجموعہ3999
- مرثیہ330
- مثنوی679
- مسدس44
- نعت424
- نظم1007
- دیگر45
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی256
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی19
- ترجمہ80
- واسوخت24
سلام سندیلوی کے اشعار
سلام سندیلویخوشی کے پھول کھلے تھے تمہارے ساتھ کبھی
پھر اس کے بعد نہ آیا بہار کا موسم
سلام سندیلویشبنم نے رو کے جی ذرا ہلکا تو کر لیا
غم اس کا پوچھئے جو نہ آنسو بہا سکے
سلام سندیلویسو بار آئی ہونٹوں پہ جھوٹی ہنسی مگر
اک بار بھی نہ دل سے کبھی مسکرا سکے
سلام سندیلویکٹے گی کیسے گل نو کی زندگی یارب
کہ اس غریب کا خانوں میں گھر ابھی سے ہے
سلام سندیلویبہت امید تھی منزل پہ جا کر چین پائیں گے
مگر منزل پہ جب پہنچے تو نظم کارواں بدلا
سلام سندیلوییہ تو معلوم ہے ان تک نہ سدا پہنچے گی
جانے کیا سوچ کے آواز دیئے جاتا ہوں
سلام سندیلویہمیشہ دور کے جلوے فریب دیتے ہیں
ہے ورنہ چاند بیاباں کسی کو کیا معلوم
سلام سندیلویآئے جو چند تنکے قفس میں صبا کے ساتھ
میں نے انہیں کو اپنا نشیمن سمجھ لیا
سلام سندیلویہوئی صبح جام کھنک اٹھے ہوئی شام نغمے بکھر گئے
وہ حسین دن بھی تھے کس قدر جو تمہارے ساتھ گزر گئے
سلام سندیلویکیا اسی کو بہار کہتے ہیں
لالہ و گل سے خوں ٹپکتا ہے
سلام سندیلویدل کی دھڑکن بھی ہے ان کو ناگوار
ان سے کچھ کہنے کی جرأت کیا کریں
سلام سندیلویبجلی گرے گی صحن چمن میں کہاں کہاں
کس شاخ گلستاں پہ مرا آشیاں نہیں
سلام سندیلویرہ حیات چمک اٹھے کہکشاں کی طرح
اگر چراغ محبت کوئی جلا کے چلے
سلام سندیلویگلوں کے روپ میں بکھرے ہیں ہر طرف کانٹے
چلے جو کوئی تو دامن ذرا بچا کے چلے
سلام سندیلوییوں باغباں نے مہر لگا دی زبان پر
روداد غم نصیب کے مارے نہ کہہ سکے
سلام سندیلویمجھ کو تو خون دل ہی پینا ہے
دست ساقی میں گر ہے جام تو کیا
سلام سندیلویگل و غنچہ اصل میں ہیں تری گفتگو کی شکلیں
کبھی کھل کے بات کہہ دی کبھی کر دیا اشارا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سلام سندیلویچند تنکوں کے سوا کیا تھا نشیمن میں مرے
برق ناداں کو سمجھ آئی بہت دیر کے بعد
سلام سندیلویہے تشنہ لبی لیکن ہم کیوں اسے زحمت دیں
اپنا ہی لہو پی لیں ساقی کو جگائیں کیا
سلام سندیلویتیرہ و تار فضاؤں میں جیا ہوں اب تک
نکہت و نور کے ایام کی حسرت ہی رہی
سلام سندیلویمتاع غم مرے اشکوں ہی تک نہیں محدود
انہیں میں ٹوٹے ستاروں کو بھی شمار کرو
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1651
-