Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

میر تسکینؔ دہلوی

1803 - 1852

میر تسکینؔ دہلوی کے اشعار

347
Favorite

باعتبار

شب وصال میں سننا پڑا فسانۂ غیر

سمجھتے کاش وہ اپنا نہ رازدار مجھے

جس وقت نظر پڑتی ہے اس شوخ پہ تسکیںؔ

کیا کہیے کہ جی میں مرے کیا کیا نہیں ہوتا

تسکینؔ کروں کیا دل مضطر کا علاج اب

کم بخت کو مر کر بھی تو آرام نہ آیا

ابھی اس راہ سے کوئی گیا ہے

کہے دیتی ہے شوخی نقش پا کی

کرتا ہوں تیری زلف سے دل کا مبادلہ

ہر چند جانتا ہوں یہ سودا برا نہیں

قاصد آیا ہے وہاں سے تو ذرا تھم تو سہی

بات تو کرنے دے اس سے دل بے تاب مجھے

پوچھے جو تجھ سے کوئی کہ تسکیںؔ سے کیوں ملا

کہہ دیجو حال دیکھ کے رحم آ گیا مجھے

اتنی نہ کیجے جانے کی جلدی شب وصال

دیکھے ہیں میں نے کام بگڑتے شتاب میں

کہے دیتی ہیں یہ نیچی نگاہیں

کہ بالائے زمیں کیا کیا نہ ہوگا

ضبط کرتا ہوں ولے اس پر بھی ہے یہ جوش اشک

گر پڑا جو آنکھ سے قطرہ وہ دریا ہو گیا

تسکیںؔ نے نام لے کے ترا وقت مرگ آہ

کیا جانے کیا کہا تھا کسی نے سنا نہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے