- کتاب فہرست 188778
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1533 قصہ / داستان1740 صحت108 تاریخ3580طنز و مزاح749 صحافت217 زبان و ادب1977 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5031 سیاسی372 مذہبیات4902 تحقیق و تنقید7357افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4580خواتین کی تحریریں6355-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1331
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1660
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5355
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس62
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی307
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
اوپندر ناتھ اشک کے افسانے
محبت
’’ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جو بنگال میں آزادی کے لیے بنائے گئے ایک خفیہ تنظیم میں شامل ہو جاتا ہے۔ تنظیم کو جب پیسے کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر ایک بینک کو لوٹ لیتا ہے۔ جب پولس انہیں گھیر لیتی ہے تو وہ دوست اسے چھوڑکر بھاگ جاتا ہے اور وہ پکڑا جاتا ہے۔ اس سے اسے پتہ چلتا ہے کہ اس کے دوست نے اسے دھوکا دیا ہے۔ جب اس کا اپنے اس دوست سے سامنا ہوتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ وہ لڑکا نہیں، لڑکی ہے، جو اس سے محبت کرتی ہے۔‘‘
ابال
ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہے، جو سن بلوغت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وہ جس گھر میں کام کرتا ہے، اس کے مالک کی حال ہی میں شادی ہوئی ہے اور وہ اسے اس کی بیوی کے ساتھ کئی بار نازیبا حالت میں دیکھ لیتا ہے۔ جب بھی وہ انہیں ایسی حالت میں دیکھتا ہے تو اسے اپنے جسم میں ایک طرح کا ابال سا محسوس ہوتا ہے۔ ایک رات وہ شہر میں گھومنے نکل جاتا ہے اور گھومتا ہوا ایک رنڈی کے کوٹھے پر جا پہنچتا ہے۔
ڈاچی
پی سکندر کے مسلمان جاٹ باقر کو اپنے مال کی طرف حریصانہ نگاہوں سے تاکتے دیکھ کر او کانہہ کے گھنے درخت سے پیٹھ لگائے، نیم غنودگی کی سی حالت میں بیٹھا چودھری نندو اپنی اونچی گھر گھراتی آواز میں للکار اٹھا۔۔۔ ’’رے رے اٹھے کے کرے ہے؟‘‘ (ارے یہاں کیا کر رہا
کاکڑاں کا تیلی
’’یہ ایک ایسی شخص کی کہانی ہے، جو تیل کا کام کرتا ہے۔ اپنے بھائی کے بیٹے کی شادی میں شامل ہونے کے لیے وہ کنبے کے ساتھ لاہور جا رہا ہوتا ہے۔ شادی میں خرچ کے لیے اس نے پچھلے دو سال میں چار روپیے جوڑ رکھے ہیں۔ مگر جب اسے لاہور کی مہنگائی کے بارے میں پتہ چلتا ہے تو وہ لاری اڈے سے کنبے کو واپس گاؤں بھیج دیتا ہے اور اکیلا ہی لاہور چلا جاتا ہے۔‘‘
کفارہ
ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جو آمدنی سے زیادہ خرچ کرتا ہے۔ اس کی بیوی جب اسے فضول خرچی سے روکتی ہے تو وہ اسے چھوڑ دیتا ہے۔ اس کے بعد اس کی مالی حالت اتنی خراب ہو جاتی ہے کہ وہ ٹانگہ چلانے لگتا ہے۔ ایک روز ایک سواری کو وہ جس پتے پر چھوڑتا ہے وہاں بیماری سے تڑپتی ایک جوان عورت بھی ہوتی ہے، جو کوئی اور نہیں، اس کی بیوی ہوتی ہے۔
یہ مرد
یہ ایک ایسے مرد کی کہانی ہے، جو اکیلے میں تو اپنی بیوی لکشمی سے بہت پیار جتاتا ہے مگر اپنی ماں کے سامنے خاموش ہو جاتا ہے۔ اس کی ماں لکشمی پر ایک کے بعد ایک ظلم کرتی جاتی ہے۔ ان ظلموں کو برداشت کرتے ہوئے لکشمی ایک دن اسپتال پہنچ جاتی ہے۔ اسپتال میں بھی اسے چین نہیں ملتا۔ اس کا شوہر وہاں آکر اس کے سارے گہنے لے جاتا ہے اور اس کے مرنے سے پہلے ہی دوسری شادی کر لیتا ہے۔
خاموش شہید
’’یہ ایک ایسےکسان کی کہانی ہے، جو فصل خراب ہونے کی وجہ سے لگان ادا نہیں کر پاتا ہے۔ اس کے بدلے میں زمیندار اس کے گھر کی قرقی کروا لیتا ہے۔ کسان اس کارروائی کے خلاف بھوک ہڑتال کرتا ہے اور اپنی جان گنوا دیتا ہے۔‘‘
امن کا طالب
یہ کہانی سماج میں پیدا ہونے والی بدامنی اور اس کے وجوہات پر بات کرتی ہے۔ راجہ وکرمجیت ایک رات حلیہ بدل کر اپنی ریاست میں گھوم رہے تھے۔ گھومتے ہوئے وہ غریبوں کی ایک بستی میں جا پہنچے۔ وہاں ان کی ملاقات ایک برہمن سے ہوئی، جو اس وقت مزدور تھا۔ وہ اس حلیہ بدلے شخص سے بستی کے لوگوں کے حالات اور سماج میں پھیلنے والی بدامنی کے وجوہات کے بارے میں بتاتا ہے۔ اگلے دن راجہ نے اپنا دربار لگایا اور اپنی ریاست سے بدامنی ختم کرنے کے لیے نو رتنوں کا انتخاب کیا۔
کونپل
’’ایک برہمن لڑکی کی کہانی ہے، جو گہنوں کو اپنی جان سے زیادہ پیار کرتی ہے۔ گہنوں کے لیے اس کی چاہت کو دیکھتے ہوئے اس کا غریب باپ پچاس سال کے ایک امیر جیوتشی سے اس کی شادی کرا دیتا ہے۔ جیوتشی اس امید میں کہ وہ اس سے پیار کریگی، اسے ایک سے ایک زیور لاکر دیتا رہتا ہے۔ مگر لڑکی کو تو صرف زیوروں کی چاہ تھی، جیوتشی کی نہیں۔‘‘
زندگی کا راز
’’دو دوستوں کی کہانی، جس میں نارائن ایک شاعر ہے اور شو دیال اس کے شعروں کو عملی جامہ پہنانے میں یقین رکھتا ہے۔ کارخانے میں ہڑتال ہوتی ہے تو مالک مزدوروں اور پولس کے بیچ فساد کرا دیتا ہے۔ اس کے بعد شو دیال اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مالک کی گاڑی پر فائرنگ کر دیتا ہے۔ شو دیال کو پولس پکڑ لے جاتی ہے۔ نارائن جیل میں شو سے ملنے جاتا ہے تو وہاں ان لوگوں کے بیچ کچھ ایسی باتیں ہوتی ہے کہ نارائن بھی شاعری چھوڑکر حقیقی دنیا میں اتر جاتا ہے۔‘‘
خالی ڈبہ
یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جسکی ریل کے فرسٹ کلاس ڈبے میں سیٹ مخصوص ہوتی ہے۔ لیکن اس ڈبے میں بہت بھیڑ ہوتی ہے۔ تبھی انہیں پتہ چلتا ہے کہ فرسٹ کلاس کا ایک کوچ خالی جا رہا ہے۔ وہ جیسے تیسے کرکے اس کوچ کو کھلواتے ہیں اور اس میں سوار اکیلی سواری کو اتار کر بیٹھ جاتے ہیں۔ مگر جب انہیں اس کوچ کی حقیقت پتہ چلتی ہے تو وہ پھر سے پہلے والے کوچ میں ہی سوار ہو جاتے ہیں۔
بینگن کا پودا
اگر چہ ماہی رام نے وہ بینگن کا پودا اکھاڑ دیا ہے، پھر بھی جب میں ترکاری کے کھیت کی مینڈھ پر سے ہوتا ہوا اپنی کوٹھی کو جاتا ہوں تو میری آنکھوں میں بینگن کا وہ سوکھا ہوا پودااور اس پر لٹکتا ہوا مرجھایا پچکا سا زرد بینگن پھر جاتا ہے۔ سردیوں کے مختصر
مرد کا اعتبار
’’یہ کہانی مردوں کے بارے میں عورتوں کی ذہنیت کو بیان کرتی ہے، جو مرد کے منہ سے تعریف کے دو بول سن کر ہی مطمئن ہو جاتی ہے۔ جب اس کی پہلی بیوی کی موت ہوئی تھی تو وہ رات دن چاچی کے پاس بیٹھ کر اسی کی تعریفوں کے پل باندھتا رہتا تھا۔ مگر کچھ عرصے بعد جب اس کی دوسری شادی ہوئی تو وہ پہلی کو ایسے بھول گیا، جیسے وہ کبھی تھی ہی نہیں۔ اب وہ اپنی دوسری بیوی کی تعریفیں کیا کرتا تھا۔ دوسری کے بعد اس نے تیسری شادی کی اور تیسری کی تعریف بھی ایسے ہی کی جیسے وہ کبھی پہلی کی کیا کرتا تھا۔ چاچی اس کی باتیں سنتی اور اپنی شوہر کو کوستی رہتی، جس نے کبھی بھی اس کی تعریف نہیں کی تھی۔ مگر جب چاچی کا انتقال ہوا تو چاچا نے دوسری شادی کرنے سے انکار کر دیا۔‘‘
ٹیرس پر بیٹھی شام
یہ ایک ادھیڑ عمر کے پروفیسر کی کہانی ہے، جواپنا مقالہ لکھنے کے لیے سمندر کے سامنے ایک فلیٹ میں رہتا ہے۔ اس فلیٹ کے آگے ایک ٹیریس ہے، جس کا ایک راستہ سمندر کے کنارے تک جاتا ہے۔ اس ٹیریس پر ہر شام ایک لڑکی گھومنے آتی ہے۔ اس لڑکی کو لبھانے کے لیے پروفیسر نوجوان لڑکوں کے ساتھ کچھ ایسے کرتب کرتا ہے کہ اپنی گردن کی ہڈی تڑوا بیٹھتا ہے۔
سیلاب
یہ آزادی کے دور کے ایک ایسے اخبار کے مدیر کی کہانی ہے، جو آزادی کے لیے انقلابیوں کی تنقید کرتا ہے اور سرکار سے اشتہار حاصل کرتا ہے۔ ایک روز جب اس کی بیوی گھر کے عیش و آرام کو چھوڑ کر آزادی کی مہم میں شامل ہو جاتی ہے تو وہ بھی اس کے جوش کو دیکھ کر اس مہم میں سب سے آگے چل پڑتا ہے۔
لیڈر
’’آزادی کی تحریک میں شامل ایک ایسے لیڈر کی کہانی، جو گاؤں گاؤں جاکر کھادی کی تبلیغ کرتا ہے۔ وہ لوگوں کو کھادی اور سودیشی اپنانے کے لیے ترغیب دیتا ہے۔ مگر جب وہ اپنی بھتیجی کی شادی میں شامل ہونے کے لیے اپنے شہر لوٹتا ہے تو اپنی بیوی کو ودیشی ساڑیاں پہننے اور خریدنے سے روکنے میں ناکام رہتا ہے۔۔۔‘‘
join rekhta family!
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
-
