Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عقل کی فتح

نامعلوم

عقل کی فتح

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک غریب آدمی نے سفر پر جاتے وقت کسی ساہوکار کے پاس ایک ہزار روپیہ امانت رکھ دیا تھا مگر نہ کوئی رسید لی، نہ کسی کو گواہ کیا۔

    چھ مہینے بعد غریب سفر سے واپس آیا، اور ساہوکار سے روپے مانگے تو وہ صاف مکر گیا۔ کہ میں نے تمہاری کوئی امانت نہیں رکھی۔

    یہ بیچارہ ہر روز ساہوکار کے یہاں جاتا اور دن بھر بیٹھا رہتا، مگر ساہوکار ایک نہ سنتا۔

    آخر بادشاہ کے پاس جا کر فریاد کی کہ ’’میں نے غلطی سے بغیر کسی کو گواہ کیے اور رسید لیے ایک ہزار روپے فلاں ساہوکار کے پاس امانت رکھے تھے۔ اب آکر مانگتا ہوں تو وہ انکار کرتا ہے۔ حضور میرے روپے دلا دیں۔‘‘

    بادشاہ نے فرمایا۔ قاعدہ قانون تو ساہوکار کو پکڑ نہیں سکتا۔ مگر ایک تدبیر یہ ہے کہ کل تیسرے پہر سیر کرتا ہوا ساہوکار کی دکان کی طرف آؤں گا۔ تم وہاں موجود رہنا۔ میں تمہیں جھک کر سلام کروں گا۔ تم بے پروائی سے جواب دے دینا۔ اور اسی طرح اور باتیں بھی جو میں کروں تم معمولی دوستوں کی طرح جواب دیتے رہنا۔‘‘

    بادشاہ کی یہ تجویز سن کر غریب دوسرے دن سہ پہر کو ساہوکار کی دکان پر جا بیٹھا۔ اتنے میں بادشاہ کی سواری آئی اور اس نے غریب کو جھک کر سلام کیا تو اس نے معمولی طور پر جواب دے دیا۔ پھر بادشاہ نے اس کے ہاتھ چوم کر کہا۔ ’’آپ کب تشریف لائے۔ ہم تو بہت دنوں سے یاد کر رہے تھے۔‘‘

    اس نے کہا۔ ’’مجھے آئے ہوئے تو ایک ہفتہ ہو گیا ہے مگر آتے ہی کچھ تکلیف میں پڑ گیا ہوں۔ اس سے نبٹ لوں تو حاضر ہوں گا۔

    بادشاہ نے فرمایا۔ ’’جو بات ہو۔ ہم سے کہیے ہم آپ کی مدد کریں گے۔‘‘

    غریب نے جواب دیا۔ ’’بہت اچھا۔ ضرورت ہو گی تو عرض کروں گا۔‘‘

    اس گفتگو کے بعد بادشاہ تو چلا گیا مگر ساہوکار نے اسی وقت اس خوف سے غریب کے روپے گن دیے کہ یہ بادشاہ سے میری شکایت نہ کر دے اور اس طرح مقدمے کے بغیر غریب کے روپے نکل آئے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے