Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیانتداری کا نتیجہ

نامعلوم

دیانتداری کا نتیجہ

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک امیر کی دولت پر چند ڈاؤکوؤں نے چھاپا مارنے کی تجویزیں کیں۔ جس کا امیر کو بھی پتا چل گیا اور وہ چھ لاکھ روپیہ ایک سوداگر کے پاس رکھ کر خود کسی دوسرے شہر چلا گیا۔

    سوداگر نے پہلے تو امانت رکھنے سے انکار کر دیا۔ مگر آخر اس شرط پر روپیہ رکھ لیا کہ ’’بچ گیا تو واپس دے دیا جائے گا اور لٹ گیا تو نہ امیر لین دار نہ سوداگر دین دار۔‘‘

    امیر کے چلے جانے کے بعد سوداگر نے وہ تمام روپیہ ایک میدان میں گاڑ دیا۔ ڈاکوؤں نے امیر کے یہاں کچھ نہ پایا تو پلٹتے ہوئے سوداگر کے گھر میں آ پہنچے۔ جس نے انہیں پچاس ہزار کے قریب اپنا مال دکھا کر کہہ دیا کہ میرے پاس اس کے سوا اور کچھ نہیں۔‘‘

    ڈاکو یہ بڑی رقم پا کر خوشی چلے گئے جس کے تھوڑے دنوں بعد سوداگر نے چپکے چپکے امیر کا روپیہ نکال کر تجارت پر لگا دیا۔

    چار سال گزار کر امیر واپس آیا تو شہر کے سب لوگوں سے معلوم ہوا کہ ’’آپ کے مکان سے پلٹتے ہوئے ڈاکوؤں نے سوداگر کو لوٹ لیا تھا۔

    یہ خبر سن کر امیر نے اقرار کے بموجب سوداگر سے روپیہ مانگنے کا خیال چھوڑ دیا۔

    جب امیر کو آئے ہوئے دو مہینے گزر گئے اور اس نے سوداگر سے کچھ نہ پوچھا تو ایک دن سوداگر نے خود جا کر امیر سے کہا۔ ’’آپ نے اب تک اپنا روپیہ کیوں نہیں مانگا۔‘‘

    امیر نے کہا۔ ’’میں تو اقرار کے مطابق تمہارے لٹنے کی خبر سن کر اپنا روپیہ بھلا چکا ہوں۔‘‘

    سوداگر نے جواب دیا۔ لٹنے کی خبر تو درست ہے۔ مگر جتنا روپیہ لٹا تھا۔ وہ میرا اپنا تھا۔ آپ کا روپیہ ایک الگ جگہ گاڑ دینے کی وجہ سے بچ گیا۔ جسے تھوڑے دنوں بعد میں نے تجارت پر لگا دیا اور اب آپ اسے پانچ فیصدی سود سمیت کے لیجیے۔‘‘

    یہ سن کر امیر نے صرف اصل روپیہ لے کر سود کی رقم بالکل چھوڑ دی۔ اور تمام بادشاہوں کو سوداگر کی ایمان داری کی حکایت اور تعریفیں لکھ بھیجیں۔ کہ ’’یہ بڑا ہی دیانتدار ہے۔‘‘ جس پر اس کی مہاجنی کوٹھیاں دنیا بھر میں پھیل گئیں۔

    اس سوداگر کا نام روتھ شیلڈ تھا۔ جس کا ساہوکارہ اس وقت تمام دنیا میں سب سے معتبر سمجھا جاتا ہے۔ اس کی پونجی صرف دیانتداری تھی۔ اگر تم بھی ہر معاملے میں ایسی ہی سچائی دکھاؤ تو وہ دولت جس کی تلاش میں پھرتے ہو خود تمہیں تلاش کرتی پھرے۔ اگر روتھ شیلڈ چھ لاکھ کے لیے بے ایمانی کرتا تو آج پدموں کا مالک ہرگز نہ ہوتا اور نہ اس رتبے کو پہنچتا کہ دنیا بھر کی بادشاہتیں اس کی فرض دار ہوتیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے