Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غیرت

نامعلوم

غیرت

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک عورت کے دو جوان بیٹے تھے۔ ایک تو پڑھ لکھ کر کسی دفتر میں نوکر ہو گیا اور دوسرا شہر میں راج کا کام کرنے لگا۔ بابو تو کوٹ، پاجامہ، صدری اور ٹوپی پہنتا اور راج گیری کرنے والا تہہ بند، کرتہ، صدری اور پگڑی۔

    ایک دفعہ جاڑے کا موسم آیا اور بابو کے لیے ماں نے کشمیرے یا پٹو کا کوٹ بنوایا تو راج نے کہا۔ ’’اماں جان! مجھے بھی ایسا ہی کوٹ بنوا دو۔

    ماں نے کہا۔ ’’بیٹا! ایسے کپڑے تمہارے پہننے کے نہیں۔ یہ تو منشی بابوؤں ہی کو سجتے ہیں۔ سردی کا خیال ہے تو مرزئی بنوا۔ تم اینٹ گارے کا کام کرنے والے ہو کوٹ اور پاجامہ بھلا وہاں کیا کام دے گا۔‘‘

    ماں کی یہ بات سن کر غیرت والے بیٹے نے دل میں کہا۔ ’’افسوس میں نے کیوں نہ پڑھ لیا کہ اب بھلے مانسوں کے سے کپڑے بھی نہیں پہن سکتا۔‘‘

    یہ سوچ کر اس نے پہلے تو رات کے وقت کسی سے پڑھنا شروع کیا۔ جب اچھی طرح حرف پہچاننے لگا تو راج گیری چھوڑ مدرسے میں داخل ہوا اور بارہ برس میں ایم اے پاس کر کے کسی اچھے عہدے پر نوکر ہو گیا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے