Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھر کی باتیں

نامعلوم

گھر کی باتیں

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک شیخی باز لڑکے کو ہر بات میں شیخی بگھارنے کی عادت تھی اور گھر کی ایسی ایسی باتیں بھی بڑھا چڑھا کر بتاتا رہتا جو نہیں بتانی چاہئیں۔ ان میں اکثر اپنی امیری اور دولتمندی کے قصے ہوتے۔

    ایک دن مدرسے سے آتے ہوئے اس کا کوٹ جو ایک طرف سے ادھڑا ہوا نظر آیا تو لڑکوں نے کہا۔ ’’بس دیکھ لی تمہاری امیری، کوٹ تک پھٹا ہوا ہے۔‘‘

    اس نے کہا۔ ’’مجھے آج صبح خیال ہی نہیں آیا، ورنہ کوئی اور کوٹ بدل آتا۔ صرف یہی کوٹ تو نہیں۔ سچ جاننا کہ ہمارے پاس کوٹوں کی ایک پوری الماری اور نوٹوں کا ایک کالا بکس اٹاٹٹ بھرا رکھا ہے۔

    دوسرے نے کہا۔ ’’نوٹ ہیں یا نوٹ پیپر، جو اٹاٹٹ بھرے رکھے ہیں۔‘‘

    شیخی باز بولا۔ ’’تو گویا تم نے میری بات جھوٹ سمجھی؟ خدا گواہ ہے، کوٹوں کی الماری میں نوٹوں کا ایک سیاہ بکس بھرا رکھا ہے۔‘‘

    اتفاق سے یہ باتیں اس وقت کوئی چور بھی سن رہا تھا۔ وہ چپکے سے اس کے پیچھے پیچھے ہو لیا اور لڑکے کا مکان دیکھ آیا۔ جس کے چند دن بعد ان کے ہاں چوری ہو گئی۔ اور وہی نوٹوں کا سیاہ بکس چور اٹھا کر لے گئے۔

    ایسے ہی کسی جج صاحب کا لڑکا حکومت جتانے کے لیے روز کہہ دیتا تھا۔ ’’رات ہمارے ہاں ایک شخص آموں کا ٹوکرا لایا تھا اور کل ایک آدمی خربوزوں کا یکہ بھر کر دے گیا تھا۔ اب بھی کہیں سے ایک گھی کا کنستر آگیا ہے۔‘‘

    یہ باتیں صحیح تھیں یا غلط۔ مگر تمام لوگ جج کو بددیانت جاننے لگے اور جب چرچا ہو کر حاکموں تک خبر پہنچی تو بےچارے جج صاحب یونہی مفت میں بدل دیے گئے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے