Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ماں کی خدمت

نامعلوم

ماں کی خدمت

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    گرمی کے دنوں میں ایک امیر دوپہر کے وقت اپنے کمرے میں سو رہا تھا اور نوکر باہر بیٹھا پنکھا کھینچ رہا تھا کہ آقا اور ملازم دونوں کو نیند آ گئی۔

    گرمی کے مارے امیر کی آنکھ کھلی تو اس نے پانی کے لیے نوکر کو آواز دی مگر جواب نہ پا کر خود باہر نکلا تو دیکھا کہ نوکر بے خبر سو رہا ہے۔

    یہ نوکر ایک لڑکا تھا جس کی جیب میں تھوڑا سا باہر کو نکلا ہوا ایک خط رکھا تھا امیر نے یہ سمجھ کر کہ شاید ہمارے ہی نام کا ہو۔ اسے کھسکا کر پڑھا تو لکھا تھا:۔

    ’’برخوردار! دعا کے بعد معلوم ہو تمہارا دو روپے کا منی آرڈر مل گیا۔ میں بہت خوش ہوئی کہ خدا نے تمہارا روزگار لگا دیا۔ ان میں سے ایک روپے کے تو میں نے گیہوں خرید لیے۔ ایک روپیہ بنیے کو دے دیا ہے جو اپنے پانچ روپے مانگ رہا تھا۔ اسی طرح خرچ بھیجتے رہو گے تو پانچ مہینے میں اس کا قرضہ اتر جائے گا۔ خدا تمہیں برکت دے۔‘‘

    تمہاری ماں۔

    خط پڑھ کر امیر کے دل پر لڑکے کی اور ماں کی خدمت کرنے کا اتنا اثر اس نے چپکے سے پانچ روپے اپنی جیب میں سے نکال خط سمیت لڑکے کی جیب میں رکھ دیے اور اندر جا کر پھر آواز دی تو لڑکا جاگ اٹھا اور جیب بھاری معلوم ہوئی تو دیکھا کہ اس میں پانچ روپے رکھے ہیں۔ بڑا گھبرایا اور مالک کے پاس پانی کا گلاس لے جا کر کہنے لگا۔

    ’’حضور! ابھی ذرا سی دیر میری آنکھ لگ گئی تھی۔ اسی میں کسی نے پانچ روپے میری جیب میں ڈال دیے کہ مجھے چور بنا کر پکڑوا دے۔ مگر خدا جانتا ہے کہ میں نے چور یہ روپے جیب میں نہیں ڈالے۔‘‘

    امیر نے کہا۔ ڈرو نہیں! یہ روپے تمہیں خدا نے ماں کی خدمت کرنے سے خوش ہو کر دلوا دیے ہیں۔ اب یہ بتاؤ کہ تم انہیں کرو گے کیا؟‘‘

    لڑکے نے کہا۔ حضور اگر روپے میرے ہوتے تو میں اپنی ماں کو بھیج دیتا کہ بنیے کا قرضہ اتار دے۔

    امیر نے فرمایا۔ گھبراؤ نہیں۔ یہ روپے ہم نے خود تمہاری جیب میں رکھے ہیں۔ بیشک ماں کو بھیج دو۔ ان کے علاوہ آج سے ایک روپیہ مہینہ تمہاری سچائی کے انعام کا بھی دیا جائے گا کیونکہ خدا سچوں کو پسند فرماتا ہے۔‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے