دوست دار دشمن ہے اعتماد دل معلوم
دوست دار دشمن ہے اعتماد دل معلوم
آہ بے اثر دیکھی نالہ نارسا پایا
تشریح
دوست دار کا مطلب ہے دوست رکھنے والا۔ دوست دار دشمن کا مطلب ہوا دشمن سے دوستی نبھانے والا۔ اعتماد کے معنی ہیں بھروسہ۔ جب ہم کہتے ہیں کہ ہمیں فلاں شخص پر اعتماد ہے تو ہمارا مطلب ہوتا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ شخص مخلص اور بھروسہ کے قابل ہے اور اسے جو کام سونپا جائے گا اس کی بجا آوری میں وہ کوئی کوتاہی نہیں کرے گا۔ لفظِ اعتماد بھی بھروسہ اور یقین کے معنی میں بولا جاتا ہے۔ لیکن اس کا تعلق کسی خبر یا معلومات سے ہوتا ہے۔ اگر اس شعر میں اعتماد کی جگہ لفظ اعتبار استعمال کیا جاتا تو شعر کے مفہوم میں زیادہ فرق نہ پڑتا لیکن شعر بیان کی اس خوبی سے محروم ہوجاتا جسے فصاحت کہتے ہیں۔ شعر کا مفہوم یہ ہے کہ میرا دل تو میری جان کے دشمن، میرے محبوب کو دوست رکھتا ہے اس لیے نہ میری آہ میں کوئی اثر پیدا ہو پاتا ہے اور نہ میرا نالہ ہی اس تک پہنچتا ہے۔ کیونکہ میرا دل یہ کام بے دلی سے کرتا ہے۔ اب ایسے دل پر کیا اعتماد کیا جائے۔ محبوب کو پیار سے دشمن کہنا اردو غزل کی روایت ہے۔ مثال کے طور پر میرؔ کا یہ شعر
’’کیا ہے اقبال کہ اس دشمن جاں کے آتے
منہ سے ہر ایک کے مجلس میں دعا نکلے ہے‘‘
ہندوستان کے دیہات و قصبات میں شوہر کو خصم کہا جاتا ہے۔ خصم کے معنی بھی دشمن ہیں۔ بہرحال غالبؔ کے محبوب کی دشمنی صرف اس کی بے توجہی، وعدہ خلافی یا ظلم و ستم تک محدود نہیں بلکہ اس نے ان کے سب سے بڑے مددگار ان کے دل کو بھی اپنا دوست اور اپنا طرفدار بنا لیا ہے۔ اب دل نہ آہ کرنے میں زور لگاتا ہے اور نہ نالہ کرنے میں۔ اب اس پر کون اعتماد کر سکتا ہے۔ شعر کے دو پہلو خاص طور پر توجہ طلب ہیں۔ ایک یہ کہ شاعر اپنی آہ کے بے اثر ہونے اور نالہ کے معشوق تک نہ پہنچنے اور اس طرح مائل بہ کرم نہ ہونے کے لیے معشوق کی سنگ دلی کے بجائے خود اپنے دل کو قصووار ٹھہراتا ہے۔ اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ عاشق کا دل ہی نہیں چاہتا کہ تغافل اور ظلم و ستم کی اپنی روش ترک کرے۔ غالبؔ کے یہاں آدمیت کے تقاضوں اور عشق کی حرمت کے تحفظ کے مابین اک عجیب کشمش نظر آتی ہے جو شعر میں دلچسپ تناؤ پیدا کرتی ہے۔ شعر کا ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عاشق کا دل وہی چاہتا ہے جس میں معشوق کی خوشی ہو۔ وہ معشوق کی معشوقیت کو اس کی تمام اداؤں کے ساتھ برقرار دیکھنا چاہتا ہے۔
محمد اعظم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.