حنائے پائے خزاں ہے بہار اگر ہے یہی
دلچسپ معلومات
As per Nuskha-e-Hameedia, the 1st misra is also given as "Gam-e-firaaq me.n takliif-e-sair-e-gul mat do '"
حنائے پائے خزاں ہے بہار اگر ہے یہی
دوام کلفت خاطر ہے عیش دنیا کا
تشریح
دوام: ہمیشگی۔ خاطر: دل و دماغ۔ کلفت: بے چینی، تکلیف مصیبت پریشانی۔ شاعر کہتا ہے کہ زندگی کے باغ میں اوّل تو بہار نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں اور جسے لوگ بہار سمجھتے ہیں وہ خزاں کے پیروں کی مہندی سے زیادہ کچھ نہیں۔ بہار کے لیے حنائے پائے خزاں کی مثال اتنی زبردست ہے کہ پڑھ کر قاری دنگ رہ جاتا ہے۔ پہلے مصرع میں اپنے اس دعوے کو مضبوط کر لینے کے بعد کہ بہار دراصل خزاں ہی ہے جو اپنے وجود کو ذرا سے اور سب سے حقیر حصہ کو رنگین بنا لیتی ہے، دوسرے مصرع میں شاعر ایسی رنگینی کو اپنے لیے مسلسل باعث کلفت قرار دیتا ہے۔ اگر بہار کچھ ہے نہیں اور جو نظر آتی ہے وہ محض خزاں کی ہی اک ادا ہے تو ثابت ہوا کہ خزاں اک دائمی حقیقت ہے لہٰذا شاعر کی کلفتِ خاطر بھی دائمی ہے۔ شاعر خزاں کی وقتی رنگینی کے فریب میں نہیں آتا اور خزاں کو ہمیشہ خزاں کے ہی روپ میں دیکھتا ہے اسی لیے اسے دنیا کا عیش، جسے زندگی کی بہار کہا جاسکتا ہے، بے حقیقت لگتا ہے اور اسے ہمیشہ اذیت میں مبتلا رکھتا ہے۔ اس شعر میں شاعر نے اشارتاً بتایا ہے کہ زمانہ کوئی بھی ہو اس پر خزاں کا ہی راج رہتا ہے۔ دنیا کے عیش مٹھی بھر لوگوں کو نصیب ہوتے ہیں اور عام لوگ محرومی اور بے لطفی کی زندگی گزارتے ہیں۔
اس شعر کی خوبی یہ ہے کہ شاعر نے دونوں مصرعوں میں قاری کو چونکایا اور حیران کیا ہے۔ پہلے مصرع میں بہار کے وجود سے انکار کر کے اور دوسرے مصرع میں عیش دنیا کو اپنے لیے باعث کلفت کہہ کر۔ اگر یہ مان لیں کہ اس شعر میں شاعر نے نجی زندگی کا تجربہ بیان کیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ شاعر کو زندگی میں سکھ چین کی گھڑیاں بہت کم نصیب ہوئیں اور ساری زندگی مصیبتوں میں گزر گئی۔ شعر میں حقیقت اور شعریت کا اتنا خوبصورت میل اک عجوبہ سے کم نہیں۔
محمد اعظم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.