غالب کے سات بچے تھے لیکن افسوس ان میں سے کوئی بھی پندرہ ماہ سے زائد تک نہ جیا اور غالب لا ولد ہی مرے۔ اپنی اسی تنہائی اور بعض دیگر وجوہات کی بنا پر غالب نے زین العابدین خاں عارف کو متبنیٰ بنا لیا تھا جو ان کی بیوی کے بھانجے تھے۔ لیکن عین شباب کے عالم میں پینتیس سال کی عمر میں، عارف بھی وفات پا گئے، اور انہی عارف مرحوم کے چھوٹے چھوٹے یتیم بچوں کے لیے غالب نے 'مثنوی قادر نامہ' لکھی تھی۔ دراصل یہ مثنوی ایک طرح کی لغت نامہ ہے جس میں غالب نے عام استعمال کے فارسی اور عربی الفاظ کے ہندی یا اردو مترادف بیان کیے ہیں تاکہ پڑھنے والوں کے ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ ہو سکے۔
اگر آپ دوسرے قارئین کی دلچسپیوں میں تجسس رکھتے ہیں، تو ریختہ کے قارئین کی پسندیدہ
مزیدJashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi
GET YOUR FREE PASS