اپنے اوصاف میں کامل نہیں ہو سکتا میں
اپنے اوصاف میں کامل نہیں ہو سکتا میں
جانتا ہوں ترے قابل نہیں ہو سکتا میں
شہر کا حال اب ایسا ہے ذرا دیر اگر
نیند آئے بھی تو غافل نہیں ہو سکتا میں
جی تو کرتا ہے مرا اپنے گلے سے لگ جاؤں
لیکن آئینے میں داخل نہیں ہو سکتا میں
مجھ پہ اس جرم کا الزام غلط ہے صاحب
میں ہوں مقتول تو قاتل نہیں ہو سکتا میں
دستیابی مری ممکن ہے سبھی کو لیکن
خود کو عاصمؔ کبھی حاصل نہیں ہو سکتا میں
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 111)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.