اور تو کچھ نہیں میرے دل کی ہے اک آرزو گفتگو
اور تو کچھ نہیں میرے دل کی ہے اک آرزو گفتگو
چاہتا ہے کسی روز ہو آپ سے روبرو گفتگو
بات کس کی سنوں غور سے میں یہاں کس سے باتیں کروں
ہر طرف سے صدائیں لپکتی ہوئیں چار سو گفتگو
جنگ کی مختلف سازشوں میں پس پشت مصروف ہے
سامنے بیٹھ کر امن کی کر رہا ہے عدو گفتگو
وہ کبھی اس طرح بات کرتا ہے گویا شناسا نہیں
اور یوں بھی کبھی جیسے کرتے ہیں دو ہم سبو گفتگو
کاش ایسا ہو میری طرف اور کوئی توجہ نہ دے
اس بھری بزم میں مجھ سے کرتا رہے ایک تو گفتگو
میرا تیرا تعلق ہے کیا یہ کسی کو نہیں ہے خبر
میرے تیرے تعلق پہ پھر بھی ہوئی کو بہ کو گفتگو
اس نے عاصمؔ ہر اک فیصلہ کر لیا مجھ سے پوچھے بنا
اور ہر فیصلے پہ یہ میں نے کہا گفتگو گفتگو
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 71)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.