بے معنی کر دوگے اپنے جملوں کو
بے معنی کر دوگے اپنے جملوں کو
حرفوں میں تقسیم نہ کرنا لفظوں کو
دور افق پر سورج ابھرا ہے لیکن
کون ہٹائے گا کھڑکی سے پردوں کو
پتھریلے جنگل کی حدیں پھیلانا مت
شہروں میں تبدیل نہ کرنا قصبوں کو
ایک ہی موسم راس نہیں آتا ہے کبھی
سرسوں گیہوں اور چاول کی فصلوں کو
کرتے ہیں جو لوگ تجارت شیشوں کی
خود ہی نہیں پہچانتے اپنے چہروں کو
آئے نہیں جو ساتھ سفر میں چند قدم
وہ بھی سہلاتے ہیں اپنے تلووں کو
کب تک اس کو یاد کرو گے عاصمؔ تم
کب تک آخر کھرچو گے ان زخموں کو
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 88)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.