دم بہ دم سجدۂ سرمست کی بدعت کیے جا
دم بہ دم سجدۂ سرمست کی بدعت کیے جا
معبد عشق میں بھرپور عبادت کیے جا
ہیں جماعت میں ہر اک دائرۂ فکر کے لوگ
وقفہ وقفہ سے تو اعلان اقامت کیے جا
جانتا ہوں کہ ہے یہ عہد تنافر پھر بھی
مشورہ میں تجھے دیتا ہوں محبت کیے جا
مال جس کا بھی ہے سب بانٹ دے لاچاروں میں
کر محبت کی امانت میں خیانت کیے جا
روکنا ظلم نہیں ہے ترے بس میں لیکن
جتنی ممکن ہو مرے دوست مذمت کیے جا
یہ بھی کہتا ہوں روایت سے بغاوت مت کر
یہ بھی کہتا ہوں کہ تبدیل روایت کیے جا
اور پھیلاؤ بڑھا اپنی نظر کا عاصمؔ
اپنے منظر کی وسیع اور بھی وسعت کیے جا
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 157)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.