دل اور مرے خون کا دوران غزل ہے
دل اور مرے خون کا دوران غزل ہے
ہر سانس توازن ہے کہ میزان غزل ہے
مجھ پہ ہیں کئی اور عنایات بھی لیکن
الہام کے مالک ترا احسان غزل ہے
اس وقت مجھے رقص کی ترغیب ملی ہے
اس وقت مرے وجد کا امکان غزل ہے
ٹپکے گا لہو لفظ کوئی چیر کے دیکھو
تم لوگ سمجھتے ہو کہ بے جان غزل ہے
ہے جوش مگر دل میں تلاطم ہے بہت کم
اس بحر میں سمٹا ہوا طوفان غزل ہے
میں عشق میں راحت کے تصور سے ہوں واقف
بے چین مرا دل ہے مرا دھیان غزل ہے
ویسے تو کئی اور تعارف بھی ہیں عاصمؔ
ہر بزم سخن میں مری پہچان غزل ہے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 22)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.