فراغتوں کو بھی مصروف کار لایا ہوں
فراغتوں کو بھی مصروف کار لایا ہوں
بہار آئی نہیں ہے بہار لایا ہوں
مجھے یقیں ہے خزاں ہاتھ مل رھی ہوگی
وہ پھول شاخ سمن سے اتار لایا ہوں
خبر بھی ہے تجھے اے خواب دیکھنے والی
میں تیرے واسطے کیا کچھ ادھار لایا ہوں
خدا کرے نہ کوئی ان میں نامہ بر نکلے
کہ جو پرندے میں کرکے شکار لایا ہوں
مرے عزیز زمانہ رکا ہوا ہے جہاں
میں اس جگہ سے بھی خود کو گزار لایا ہوں
کچھ اتنی سہل نہ تھی دشت جاں کی آرائش
کہاں کہاں سے اٹھا کر میں خار لایا ہوں
میں کیا کروں مجھے چہرہ نہ مل سکا کوئی
سو آئنہ کے مقابل غبار لایا ہوں
- کتاب : اک شام تمہارے حصے کی (Pg. 62)
- Author : کاشف حسین غائر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.