غیب موجود ہے منظر میں عیاں ہونے تک
غیب موجود ہے منظر میں عیاں ہونے تک
یہ حقیقت بھی حقیقت ہے گماں ہونے تک
اب سمجھ آئے محبت کے تقاضے تجھ کو
دیر کی تو نے جوانی میں جواں ہونے تک
داغ مدت میں بنا تیرا لگایا ہوا زخم
وقت لگتا ہے نشانی کو نشاں ہونے تک
وقت سے پہلے عبادت پہ نہیں ہے بندش
خیر خیرات کئے جاؤ اذاں ہونے تک
چشم بیدار یہ سمجھائیں تجھے ہم کیسے
نیند جھیلی ہے بہت خواب عیاں ہونے تک
صبر کے سخت مراحل سے گزارہ گیا ضبط
چپ کی تحویل میں تھی آہ فغاں ہونے تک
بیٹھ آرام سے عاصمؔ کہ سواری کچھ دیر
سست چلتی ہے روانی سے رواں ہونے تک
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 148)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.