Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گزشتہ سے کوئی لمحہ بھی پیوستہ نہیں نکلا

عاصم واسطی

گزشتہ سے کوئی لمحہ بھی پیوستہ نہیں نکلا

عاصم واسطی

MORE BYعاصم واسطی

    گزشتہ سے کوئی لمحہ بھی پیوستہ نہیں نکلا

    ہمارا حال کیوں ماضی سے وابستہ نہیں نکلا

    ہنر ناآشنا ٹھہری ہماری شعبدہ بازی

    کسی رومال کے پردہ سے گلدستہ نہیں نکلا

    عدو سے جنگ کرنے پہ ہے سارا شہر آمادہ

    کوئی اب تک مگر گھر سے کمر بستہ نہیں نکلا

    تمہاری گفتگو ساری مجھے لگتی ہے مصنوعی

    کوئی جملہ تمہارے منہ سے برجستہ نہیں نکلا

    یہاں دو چار دن میرا ٹھہرنے کا ارادہ تھا

    مگر اس شہر سے باہر کوئی رستہ نہیں نکلا

    کئی انداز سے یہ دل خریدا اور بیچا ہے

    مگر سودا محبت میں کبھی سستا نہیں نکلا

    نہ جانے مر گیا اس شہر کا ہر شخص کیوں عاصمؔ

    کہ اندر سے تو کوئی جسم بھی خستہ نہیں نکلا

    مأخذ :
    • کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 61)
    • Author :عاصم واسطی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے