گزشتہ سے کوئی لمحہ بھی پیوستہ نہیں نکلا
گزشتہ سے کوئی لمحہ بھی پیوستہ نہیں نکلا
ہمارا حال کیوں ماضی سے وابستہ نہیں نکلا
ہنر ناآشنا ٹھہری ہماری شعبدہ بازی
کسی رومال کے پردہ سے گلدستہ نہیں نکلا
عدو سے جنگ کرنے پہ ہے سارا شہر آمادہ
کوئی اب تک مگر گھر سے کمر بستہ نہیں نکلا
تمہاری گفتگو ساری مجھے لگتی ہے مصنوعی
کوئی جملہ تمہارے منہ سے برجستہ نہیں نکلا
یہاں دو چار دن میرا ٹھہرنے کا ارادہ تھا
مگر اس شہر سے باہر کوئی رستہ نہیں نکلا
کئی انداز سے یہ دل خریدا اور بیچا ہے
مگر سودا محبت میں کبھی سستا نہیں نکلا
نہ جانے مر گیا اس شہر کا ہر شخص کیوں عاصمؔ
کہ اندر سے تو کوئی جسم بھی خستہ نہیں نکلا
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 61)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.