ہیں سب کی طرح اور ہیں ساروں سے الگ ہم
ہیں سب کی طرح اور ہیں ساروں سے الگ ہم
وحشت میں رہے سلسلہ داروں سے الگ ہم
کیا ذکر کی مجلس کا تمہیں حال سنائیں
بیٹھے تھے ہزاروں میں ہزاروں سے الگ ہم
اطراف ہمیں کھینچتے جاتے تھے مسلسل
قبلے کے لیے ہو گئے چاروں سے الگ ہم
ظاہر میں بظاہر پہ توجہ نہیں دیتے
رکھتے ہیں نظر عام نظاروں سے الگ ہم
رعنائی میں کیوں حسن تخاطب بھی مخل ہو
اس آنکھ کو رکھتے ہیں اشاروں سے الگ ہم
ہم جانتے ہیں لازم و ملزوم کی حجت
پانی نہیں کرتے ہیں کناروں سے الگ ہم
ہوتا ہے نظر میں کوئی مخصوص دریچہ
ہوتے ہیں قطاروں میں قطاروں سے الگ ہم
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 102)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.