حیرت کے اجتماع میں کیا دیکھتا ہوں میں
حیرت کے اجتماع میں کیا دیکھتا ہوں میں
ہر آئنے میں عکس ترا دیکھتا ہوں میں
اے ہم سفر سفر ہے سمندر کا ہوشیار
تو دیکھ موج آب ہوا دیکھتا ہوں میں
کر اعتراف عشق سر عام فخر سے
دیتا ہے کون تجھ کو سزا دیکھتا ہوں میں
ہر محفل نشاط میں کرتا نہیں ہوں رقص
ماحول دیکھتا ہوں فضا دیکھتا ہوں میں
اے شہریار شہر نگاراں مجھے بتا
ہر روز کیا جمال نیا دیکھتا ہوں میں
خورشید کی شعاع ہے نشتر بنی ہوئی
سایہ سے اپنا جسم جدا دیکھتا ہوں میں
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 89)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.