جب انتظار کے لمحے پگھلنے لگتے ہیں
جب انتظار کے لمحے پگھلنے لگتے ہیں
گلی کے لوگ مرے دل پے چلنے لگتے ہیں
میں اس لئے بھی پرندوں سے دور بھاگتا ہوں
کہ ان میں رہ کے مرے پر نکلنے لگتے ہیں
کبھی کبھی کسی بچے کی روح آتی ہے
کبھی کبھی مرے گھر گیند اچھلنے لگتے ہیں
عجیب پیڑ ہیں ان کو حیا نہیں آتی
ہمارے سامنے کپڑے بدلنے لگتے ہیں
وہ ہاتھ ہاتھ میں آنے کی دیر ہوتی ہے
ستارے اور کسی رخ پے چلنے لگتے ہیں
جب آسمان پے تابشؔ دھنک ابھرتی ہے
ہم اپنے ساتھ چھتوں پر ٹہلنے لگتے ہیں
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 87)
- Author :عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.