جب تک خیال و خواب سے دل بھر نہیں گیا
جب تک خیال و خواب سے دل بھر نہیں گیا
میں شہر اعتبار کے اندر نہیں گیا
کیا تشنگان دہر سے کرتے ہو ذکر خیر
صحرا میں ایک بوند سمندر نہیں گیا
بس ایک ہی شکست محبت کا ہے سبب
دل جس طرف گیا ہے مقدر نہیں گیا
ہم کو نہیں سکونت عشاق سے غرض
کہتے ہیں دشت زاد کبھی گھر نہیں گیا
عادت خود اپنا بوجھ اٹھانے کی ہے مجھے
اس واسطے خلا کے سفر پر نہیں گیا
رہتے ہیں جس گلی میں بہت مال دار لوگ
حیرت ہے اس گلی میں گداگر نہیں گیا
کیسے ہوا ہے منزل بالا سے پھر فرار
عاصمؔ اگر وہ شخص اتر کر نہیں گیا
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 110)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.